ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی:(ترجمہ)’’رحمن کے بندے وہ ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو بھی دوسرے معبود کو شریک نہیں کرتے اور جس جان کو اللہ نے حرام کیا ہے، اسے ناحق قتل نہیں کرتے اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو شخص بھی یہ کام کرے گا، اسے اپنے گناہ کے وبال کا سامنا کرنا پڑے گا‘‘۔
اس کے بعد جاننا چاہیے کہ یہ تدابیر اختیار کرنا شرم و عار کی وجہ سے ہو تو اس کا گناہ اپنی بیٹی کو زندہ درگور(یعنی قتل) کرنے کے برابر ہے،حضرت جدامہ بنت وھب رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں کہ
قالت: حضرتُ رسولَ اللہ ﷺ في أُناسٍ ……ثم سألوہ عن العزل؟ فقال رسول اللہ ﷺ : ’’ذٰلک الوأدُ الخفيُّ‘‘۔(صحیح مسلم ، کتاب النکاح، باب جوز الغیلۃ وھي وطء المرضع وکراھۃ العزل، رقم الحدیث: 1442،ص:573، بیت الأفکار)
حضرت جدامہ بنت وھب رضی اللہ عنہا نے ارشاد فرمایا کہ کچھ لوگوں نے نبی اکرم ﷺ سے سوال کیا کہ عزل کرنے کا کیا حکم ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ :یہ (عزل)خفیہ طور پر اپنی اولاد کو زندہ درگور کرنا ہے۔
خفیہ طور پر اپنی اولاد کو زندہ درگور کرنے کے بارے میں شارح مسلم امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :