افلاس کے خوف سے نہ ہو، وگرنہ (مذکورہ بد عقیدگی کے ساتھ) مانع حمل تدابیر اختیار کرنے کو بہت بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے، اس بارے میں ایک فرمانِ رسول ﷺ ملاحظہ فرمائیں :
عن عبد اللہ بن عمر رضي اللہ عنہ،قال رجل:یا رسول اللہ ! أيّ الذنب أکبر عند اللہ؟ قال: أن تدعوا للہ ندّا وھو خلقک ، قال: ثم أيّ ؟ قال: أن تقتل ولدک خشیۃ أن یطعم معک ، قال: ثم أيّ؟ قال: أن تزاني بحلیلۃ جارک، فأنزل اللہ عزوجل تصدیقھا {والذي لا یدعون مع اللہ إلھا آخر ولا یقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالخلق ولا یزنون ومن یفعل ذلک یلق أثاما}۔(الفرقان:68)۔(صحیح البخاري ، کتاب الدیات، باب قول اللہ تعالیٰ:’’ومن یقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤہ جھنم‘‘، رقم الحدیث:6861،4؍265،المکتبۃ السلطانیۃ)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺسے عرض کیا کہ کون سا گناہ اللہ کے نزدیک زیادہ بڑا ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تم کو پیدا کیا ہے، اس شخص نے عرض کیا کہ پھر کون سا گناہ زیادہ بڑا ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:یہ کہ تم اپنی اولاد کو اس ڈر سے قتل کر دو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گی،اس شخص نے عرض کیا کہ پھر کون سا گناہ زیادہ بڑا