اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
جب بندہ سبحان اللہ پڑھتا ہے تواللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں تو پاک ہوں ہی، تمہارے سبحان اللہ کہنے سے میں پاک نہیں ہوتا بلکہ روئے زمین پر جو سبحان اللہ پڑھتے ہیں ، میری پاکی بیان کرتے ہیں ، میں اپنی پاکی بیان کرنے کے صدقے میں ، سبحان اللہ کہنے کے طفیل و برکت سے ان کو ایک انعام دیتا ہوں کہ ان کو پاک کردیتا ہوں ۔ اس حدیث کے پڑھنے والے کوتین نعمتیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملیں گی ، تو سنئے: سبحان اللہ کہنے سے کیا ملے گا؟ انشاء اللہ اخلاق کی پاکیزگی عطا ہوگی، اور بحمدہٖ سے کیا ملے گا؟ جو اللہ تعالیٰ کی حمد وتعریف کرتا ہے اللہ مخلوق میں اس کومحمو د کردیتے ہیں ، جو حامد ہوتا ہے حق تعالیٰ اس کو دلوں میں محمود کردیتا ہے یعنی مخلوق کی زبان پر اس کی تعریف اللہ جاری کردیتا ہے، لیکن بندہ کواس طرف توجہ کرنے کی ضرورت نہیں کہ یہ غیر اللہ ہے ، مخلوق میں محمود اور پیارا ہونے کے لئے اللہ کو نہ چاہو، اللہ کے لئے اللہ کو چاہو، آپ اس کی فکر ہی نہ کریں ،بس ان کے ہوجاؤ ؎ نہیں ہوں کسی کا تو کیوں ہوں کسی کا انہی کا انہی کا ہوا جا رہا ہوں اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے کہ ثناء خلق کی دولت آپ کو دے دیں اسی لئے اللہ تعالیٰ نے یہ دعا سکھادی کہ حسنۃ ہم سے مانگو،تمہارے اختیار میں نہیں ہے کہ نیک بیوی تم کومل جائے، تمہارے اختیار میں نہیں ہے کہ نیک اولاد تم کو مل جائے، تمہارے اختیار میں نہیں ہے کہ مخلوق تمہاری تعریف کرے بلکہ جو اپنے منہ میاں مٹھو بنتا ہے اس کی اور تذلیل ہوتی ہے ،اللہ سے حسنۃ مانگو، اللہ جب دے گا تب اصلی چیز ملے گی اورغیب سے ملے گی اور بے خطر