اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
صاحب وعظ کا قلب اللہ کی محبت سے کس درجہ آباد و شاداب ہے ، اور کس طرح ان کو اللہ کی محبت کی دولت ہفت اقلیم کی سلطنت اور پوری کائنات سے بڑھ کر معلوم ہوتی ہے ، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ حضرت کے اس وعظ کا ایک پیراگراف نقل کردیا جائے : ’’ میرے دوستو ! حاصل شریعت اور طریقت یہی ہے کہ نعمتوں کی محبت پر منعم کی محبت کو غالب کرلیا جائے ،دنیا کی نعمتوں سے دل کم لگا ہو، نعمت دینے والے سے زیادہ لگا ہو، پھر ایسا شخص جہاں بھی رہتا ہے غالب رہتا ہے ، جگر مرادآبادی کا شعر یاد آیا، یہ آپ لوگوں کی برکت سے آج عجیب مضمون بیان ہورہا ہے، جگر مرادآبادی کہتا ہے ؎ میرا کمالِ عشق بس اتنا ہے اے جگر وہ مجھ پہ چھا گئے میں زمانے پہ چھا گیا خدائے تعالیٰ کی محبت جس پر چھاجاتی ہے وہ جہاں جاتا ہے غالب رہتا ہے کسی ماحول سے مغلوب نہیں ہوتا۔‘‘( تعلق مع اللہ/۵۸) حضرت کے اسی عشق الٰہی کا نقشہ شاعر معرفت حضرت تائب نے یوں کھینچا ہے ؎ تو خالقِ خورشید پہ ہر وقت فدا ہے پھیلاتی ہیں ہر سمت اجالا تری باتیں ہو کیوں نہ وسیلے سے ہمیں عشق و محبت ہیں منزل جاناں کا وسیلہ تری باتیں تائب تری باتوں میں ہے کچھ بات یقینا کیوں شوق سے سنتی ہے یہ دنیا تری باتیں اسی طرح حضرت والا کی پوری زندگی سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق سے سرشار نظر آتی ہے ، آپ کی خلوت و جلوت دونوں اسی رنگ میں رنگی ہوئی تھی، گفتار و رفتار،