اختر تاباں |
ذکرہ عا |
|
گئے، تقریباً پانچ گھنٹے حضرت پھولپوری مسلسل سنتے رہے اور حضرت شیخ کی آنکھوں سے آنسو جار ی تھے ؎ وہ چشم ناز بھی نظر آتی ہے آج نم اب تیرا کیا خیال ہے اے انتہائے غم یہ واقعہ سناکر حضرت دامت برکاتہم نے یہ شعر احقر کو سنایا تھا، حضرت شیخ مولانا شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوریؒ مثنوی کے عاشق تھے، حضرت کی تشریح سن کر حضرت پھولپوری نے خوش ہوکر فرمایا کہ بتاؤ! آج کیا کھاؤ گے؟ حضرت نے عرض کیا جو حضرت کھلادیں گے، حضرت گھر تشریف لے گئے اور فرمایا کہ ’’ آج اختر کے لئے تہری پکاؤ‘‘ تہری پیلے رنگ کی ہوتی ہے، چاولوں سے بنائی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ نے حضرت سے مثنوی کی جوعظیم الشان خدمت لی ہے ، ایسی شرح کی مثال نہیں ملتی اور یہ سب ان بزرگوں کا فیض ہے جن کی جوتیاں حضرت نے اٹھائی ہیں ۔‘‘(فغان اختر/۲۳۷-۲۴۰) مکہ معظمہ میں ایک بار حج کے موقع پر حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحبؒ کا ساتھ ہوگیا، حج کے بعد اپنے حجرہ میں حضرت مولانا کی طبیعت کچھ مضمحل تھی حضرت سے فرمایا کہ کچھ سنایئے، حضر ت نے مثنوی کے اشعار کی تشریح فرمائی تو مولانا شاہ محمد احمد صاحب اٹھ کر بیٹھ گئے اور فرمایا کہ میرے سر میں شدید درد تھا، آپ کی تقریر سے بالکل جاتا رہا اور طبیعت بالکل ٹھیک ہوگئی۔(فغان اختر/۲۴۵) حضرت والا کے مرشد اول حضرت پرتابگڈھیؒ نے معارف مثنوی کے تعلق سے تحریر فرمایا ہے : ’’ معارف مثنوی قابل دید ہے ، اور