جس کا مطلب یہ ہے کہ شہر اس غار سے بہت دور نہیں تھا (جیسا کہ حضرت مفتی شفیع صاحب نے اپنی تفسیر معارف القرآن میں فرمایا) اس غار سے شہر عمان ابھی صرف تین میل کے فاصلے پرہے البتہ یہ غار سنسان جگہ میں ہے اور اہل شہر کی گزرگاہ اس طرف نہیں ہے (۵) غار کے اوپر پرانے ساخت کی مسجد بنی ہوئی ہے جو ابھی اوپر سے ٹوٹ چکی ہے صرف بنیاد باقی ہے (۶) غار کے اندرآٹھ قبریں پتھر کی بنی ہوئی ہیں ان تمام قبروں کی ہڈیاں جمع کرکے ایک قبر میں رکھ دی گئی ہیں اور زائرین کے دیکھنے کے لئے اس قبر میں چھوٹا سا سوراخ کردیا گیا ہے اور اندر ایک بلب ڈال دیا گیا ہے جس سے اصحاب کہف کی بکھری ہوئی ہڈیاں نظر آتی ہیں ، اس قبر میں سات آدمیوں کی کھوپڑیاں ہیں ، ان کے ہاتھ، پاؤں ، پسلی وغیرہ کی ہڈیاں موجود ہیں ، ایک الگ شیشے کی الماری میں ایک کتے کے سر کی ہڈی موجود ہے، اس الماری میں ایک چھوٹی سی موٹی روٹی بھی موجود ہے کہتے ہیں یہ وہی روٹی ہے جس کو اصحاب کہف شہر سے خرید کرلائے تھے الماری میں پرانے ساخت کی مٹی کا لوٹا، چراغ اور تسبیح بھی موجود ہے واللہ اعلم(۷) میے راہنما نے بتایا کہ عمان شہر ک پرانا حصہ پچھلے زمانے میں حضرت شعیب ؑکی قوم اہل مدین تھی اور عمان شہر کا نیا حصہ اہل ایکہ باغ والے تھے، ہم لوگوں کو صحیح ہونے کا یقین اس لئے بھی ہوتا ہے کہ شہر عمان سے پندرہ میل دور ایک وادی میں حضرت شعیبؑ کی قبر ہے اور وہاں ابھی ایک مسجد بنی ہوئی ہے (۸) عمان کا شہر حضرت عیسی ؐ کی جائے پیدائش بیت الحم یروشلم سے صرف ساٹھ ستر میل دوری پرہے اور بحرمیت مقام قوم لوطؐ سے تیس میل دورہے یہ سارے مقامات انبیاء بنی اسرائیل کی تبلیغ کی جگہ رہی ہے، انکی تبلیغ سے متاثر ہوکر یہ نوجوان ایمان لائے ہوں اور ان حضرات کا مسکن شہر عمان کے قریب ہو اس لئے خیال کیا جاتا ہے کہ یہ غار اصحاب کہف ک غار ہوگا، یوں تو اصحاب کہف کے غارکے سلسلے میں تین مقامات اور بتائے جاتے ہیں کہ وہاں ان کاغار تھا۔
اگر عمان والے غار کو اصحاب کہف کا غارمان لیا جائے تو کتنی حیرت ہوتی ہے کہ آج تک ان مومنین نوجوانوں کی ہڈیاں اللہ نے باقی رکھی ہیں اس کی روٹی تک کو محفوظ رکھا ہے جو چند دنوں میں سرگل جانے والی چیز ہے، اور وہ سارے قرائن پائے جاتے ہیں جن کو قرآن نے اعجازی انداز میں ذکر کیا ہے، آج علم حفریات قرآن کی تاریخ کو زندہ کررہا ہے اور اس کے تذکرے کو ثابت کررہاہے آپ اصحاب کہف کے غار کے بارے میں عجائبات سننے کے بعد ان آیتوں کو پڑھیں ۔