بادل میں تیز جھکڑکی وجہ سے دونوں چارج مل جاتے ہیں جس کی وجہ سے بادل میں الیکٹرک پیدا ہوجاتی ہے اور وہ جل اٹھتی ہے اس کی وجہ سے بادل میں بجلی کی چمک دکھائی دیتی ہے، سائنس کا کہنا ہے کہ انہیں دونوں چارجوں کے ملنے کی وجہ سے بادل میں بجلی چمکتی ہے وہ دور تک چمک کر فوراً بجھ جاتی ہے یہ بادل تیز جھونکوں کی وجہ سے آپس میں ٹکراتاہے جس کی وجہ سے کڑک کی آواز نکلتی ہے، جیسے ہوائی جہاز کے پنکھے فضا میں چلتے ہیں تو بہت تیز آواز ہوتی ہے اسی طرح بادل آپس میں ٹکراتے ہیں تو کڑک کی آواز ہوتی ہے۔
ہوائی جہاز بادل سے اوپر جاتا ہے تو بادل برابر اور پلین نظر آتا ہے لیکن کومولس نیمبس بادل پہاڑ کی طرح ابھر اہوااور اونچا نظر آتاہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بادل کا پہاڑ اٹھاہوا ہے قرآن کریم نے اس اہم بادل کے سارے خصوصیات اس آیت میں بیان کیا ہے۔اَلَمْ تَرَا اَنَّ اللّہَ یُزْجِیْ سَحَابًا ثُمَّ یُوْلّفُ بَیْنَہ ثُمَّ یُؤلّفُ بَیْنَہ ثُمَّ یَجعَلُہ وَکَاماً فَتَری الْوَدْقَ یَخْرُجُ مِنْ خِلٰلہٖ وَیُنَزِّلُ مِنَالسَّمَائِ جِبَالٍ فِیْھَا مِنْ بَرَدٍ فَیُصیْبُ بِہٖ مَنْ یَّشَآء وَیَصْرِفُہ عَنْ مّنْ یَّشآئُ یَکَادُ سَنَا بَرْقِہٖ یَذْھَبُ بِالْاَبْصَارِ (سورۃ النور ۲۴ آیت ۴۳) ترجمہ: کیا تجھے علم نہیں کہ اللہ ایک ایک بادل کو چلاتا رہتا ہے پھر اس کو باہم ملادیتا ہے پھر اس کو تہ بتہ کردیتا ہے پھر تو دیکھتا ہے بارش کو وہ اس کو بیچ میں سے نکل کرآتی ہے اور اسی بادل سے یعنی اس کے بڑے بڑے حصوں میں سے اولے برساتا ہے پھر ان کو جس پر چاہتا ہے گراتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ہٹادیتا ہے اس بادل کی بجلی کی چمک سے گویا اب بینائی جایا ہی چاہتی ہے۔
سائنس نے جب نو قسم کے بادلوں کی تحقیقات کی اور اس سے بارش، برف اولے، ژالے کڑک اور بجلی بننے اور کڑک وبجلی پیدا ہونے کے طریقے کوبیان کرتا ہے ٹھیک اسی طرح سے حقیقت میں بھی ہے ۔ ہوائی جہاز سے بادل کے اوپر جاکر دیکھا تو واقعی کو مولونیمبس بادل پہاڑ کی طرح ابھرا ہوا ہوتا ہے اور اسی سے برف اور اولے زیادہ تر گرتے ہیں اسی میں بجلی، چمک اور کڑک پیدا ہوتیں ہیں ، سائنسی تحقیقات سے صدیوں پہلے اس قسم کی باتیں پیش کرنا کلام خداوندی ہونے پر شاہد عدل ہے۔