اور اس کی تصویر دکھلادے تو یہ بہت ممکن ہے۔
پچھلے زمانے میں فلسفہ قدیم جس آواز اور عمل کو عرض کہتے تھے کہ وہ ہوا اور فوراً نیست ونابود ہوگیا آج کا سائنس دان ٹیلی ویژن اور وائرلیس کے ذریعہ یہ دکھلارہے ہیں کہ یہ دونوں چیزیں فضاء میں سب سے زیادہ محفوظ ہیں ، مستحکم اور انتہائی دیر پاہیں اور عرض نہیں بل کہ مکمل جوہر ہیں ۔
ان چیزوں کے بارے میں رب العالمین نے بہت پہلے اعلان کیا تھا کہ تمہارے جسم کے مادے سیلس، آواز اور عمل کے بارے میں تمہارے خیال ہے کہ وہ نیست ونابود ہوگئے اور فنا ہوکر ختم ہوگئے لیکن تمہارا یہ خیال بالکل غلط ہے کیوں کہ تمہارے جسم کے تمام سیلس تمام مادے، تمہاری آواز اور تمہارا عمل سب کے سب محفوظ ہیں جس طرح کیمرے اور ٹیپ رکارڈ میں ساری آواز اور عمل محفوظ ہوجاتے ہیں اس سے بھی زیادہ حفاظت کے ساتھ میرے پاس محفوظ ہیں دوبارہ قیامت میں تمہارے جسم کے ہر ہر سیلس کو جمع کیا جائے گا اور تمہارے ایک ایک عمل اور آواز کو بعینہ حاضر کیا جائے گا اور تم سے حساب لیا جائے گا قرآن کریم کی سدا بہار معجزانہ آیتوں کو آپ پڑھیں وَنَضَعَ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰامَۃِ فَلَا تُظْلَمً نَفْسٌ شَیْئاً وَاِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ آتَیْنَا بِھَا وَکَفٰی بِنَا حٰسِبِیْنَ (سورۃ الانبیاء ۲۱ آیت ۴۷ ) ترجمہ: اور ہم قیامت کے دن میزان عدل قائم کریں گے سو کسی پر ذرا بھی ظلم نہ ہوگا اور اگر رائی کے دانہ کے برابر بھی کسی کا کوئی عمل ہوگا تو ہم اسے بھی لاکر حاضر کرینگے اور حساب لینے والے ہم ہی کافی ہیں دوسری آیت میں ہے۔ یٰبُنَیَّ اِنَّھَا اِنْ تَکُ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَکُنْ فِیْ صَخْرَۃٍ اَوْ فِیْ السَّمٰوٰتِ اَوْ فِی الاَرْضِ یَاْتِ بَھَا اللّٰہ ُ اِنَّ اللّٰہَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌ (سورۃ لقمن ۳۱ آیت ۱۶) ترجمہ: اے بیٹا اگر کوئی عمل رائی کے دانہ کے برابر ہو یا کسی پتھر کے اندر ہویا آسمانوں میں ہو یا زمین کے اندر ہو اللہ اسے لے ہی آئے گا بے شک اللہ بڑا باریک بین ہے بڑا باخبر ہے۔
ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ آواز، اعمال اور انسانی جسم کے ایک ایک اجزاء اور سیلس زمین کی پشت پر فضا ء میں موجود ہیں اور اللہ کے یہاں بھی موجود ومحفوظ ہیں اور قیامت کے دن ان سب کو حاضر کیا جائے گا اور تولاجائے گا، سائنس آج تحقیق کے بعد یہ کہتی ہے کہ یہ چیزیں محفوظ ہیں خالق کائنات نے بہت پہلے اس کا اعلان کیا تھا کہ یہ چیزیں محفوظ ہیں ۔
یہ اشکال اس زمانے میں صحیح نہیں ہے کہ آواز اور اعمال تو اعراض ہیں ، یہ تو بہت لطیف