مشین کے ذریعہ اس کو دوبارہ جمع کیا جاسکتا ہے بل کہ جمع کیا جاتا ہے تو خالق کائنات کا حکم ایک انسان کے تمام سیلوں کو جمع کرلے اور اس کو دوبارہ پیداکرکے میدان قیامت میں حساب وکتاب کے لئے کھڑا کردے تو اس میں کیا بعد ہے اس بات کو سمجھنے کے لئے ٹیلی ویژن کا عمل بہت مفید ہے ٹیلی ویژن کے ماہرین کہتے ہیں جو آواز ہمارے منھ سے نکلتی ہے یا جو عمل ہمارے ہاتھ پاؤں سے ظاہر ہوتے ہیں وہ فضاء میں ہو بہو موجود رہتے ہیں نہ وہ ضائع ہوتے ہیں اور نہ دوسرے کی آواز یا دوسری کے عمل سے خلط ملط ہوتے ہیں حالانکہ اربوں آوازیں اور اربوں قسم کے اعمال فضاء میں گھوم رہے ہیں لیکن اللہ تعالی نے فضاء میں کرنٹ، رو، روشنی ع ایتھر اور ویبھ کی ایسی ایسی تہیں پیدا کی ہیں کہ تمام آواز اور اعمال کے سارے پیچ وخم کو محفوظ رکھتے ہیں اور کسی کو کسی میں خلط ملط نہیں ہونے دیتیں یہ رو Wavesنہ آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں نہ چھوسکتے ہین اور نہ ہی ظاہری اعتبار سے محسوس ہوتا ہے یہ انتہائی لطیف مادہ ہے لیکن اس کا کرشمہ کتنا عظیم ہے کہ اربوں آوازوں اور عملوں کو محفوظ کئے ہوئے ہیں اور باریک سے باریک فرق کو محفوظ رکھتے ہیں سائنس کا یہ انکشاف انتہائی عجیب ہے۔
ٹیلی ویژن والے کرتے یہ ہیں کہ آواز اور عمل کو ٹیپ رکارڈاور کیمرے کے ذریعہ رواور کرنٹ میں تبدیل کردیتے ہیں اور ٹیلی ویژن سٹیشن سے فضاؤں میں پھینک دیتے ہیں فضاء میں روشنی ہے جو ایک سیکنڈ میں 186000میل فی سیکنڈ کی رفتار سے چلتی رہتی ہے زمین کی موٹائی تقریباً 25000میل ہے اس لئے آواز اور عمل ایک سیکنڈ سے بہی کم میں پوری دنیا میں پھیل جاتے ہیں اب آپ کو گھر میں رکھے ہوئے ٹیلی ویژن کو جس ٹیلی ویژن اسٹیشن سے ملائیں گے یا جس چینل سے ملائیں گے وہاں کی آواز اور وہاں کی تصویر آپ کو فوراً سنائی دے گی اور دیکھائی دے گی چاہے وہ ٹیلی ویژن اسٹیشن کتنی ہی دور کیوں نہ ہو اس میں ٹیلیویژن کا کرشمہ یہ ہے کہ وہ فضا ء میں پھیلے ہوئے اربوں آوازوں اور عملوں کو چھوڑکر صرف اس آواز اور عمل کو چھانٹ کر لیتا ہے جس کے لئے آپ نے سوئچ دبایا اور اس کے ہر زاویے کو گرفت میں لے کر سامع کو سنایا اور ناظرین کو پوری تصویر مع رنگ کے دکھلادی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہزار سال پہلے کی آواز اور عمل بھی اس فضاء میں محفوظ ہیں اگر کوئی ایسی طاقتور مشین تیار ہوجائے جو ہزار سال پہلی کی آواز اور عمل کو گرفت میں لے لے اور ہمیں سنادے