روجن گیس ہیلیم گیس میں تبدیل ہوتا رہتا ہے اور وہ گیس جل کر فضا میں پھیل جاتی ہے اسی گیس کی گرمی دوسرے سیاروں تک پہنچتی ہے اور زمین پر بھی پڑتی ہے فضا میں یہ گیس اور اس کی گرمی پھیلنے کی وجہ سے ہر سکینڈ میں سورج کی مقدار 4,000,000ٹن کم ہورہی ہے اور اندازہ ہے کہ اس طرح کم ہوتے ہوتے ایک وقت آئے گا کہ سورج میں سے ہائیڈروجن گیس ختم ہوئے گی جس کی وجہ سے سورج کی روشنی اور گرمی ختم ہوجائیگیں ابھی سورج White Dwarfچھوٹا سا سفید بونا ستارہ ہے جب گیس ختم ہوجائے گی تو یہ Dwarf Black چھوٹا سا کالا ستارہ بن جائے گا اور سورج بے نور ہوجائے گا ماخوذ Space Facts 69
سورج میں ہاڈروجن گیس ہیلیم گیس میں تبدیل ہوتی ہے تو اس میں سے بے پناہ گرمی پیدا ہوتی ہے اسی گرمی کی وجہ سے مقناطیس پیدا ہوتا ہے اور زبردست کشش ہوتی ہے اسی کشش کی وجہ سے سورج کے گرد گھومنے والے نوستارے عدارد، زہرہ، زمین وغیرہ اس کے گرد گھوم رہے ہیں لیکن جب سورج کی گرمی ختم ہوجائے گی تو اس کا مقناطیس بھی ختم ہوجائے گا اور مقناطیس ختم ہونے کی وجہ سے ان نوسیاروں کی کشش کمزور پڑجائے گی اس کشش کے کمزور پڑنے کی وجہ سے یہ سیارے آپس میں ٹکراجائیں گے اور ٹوٹ پھوٹ کر ختم ہوجائیں گے۔
قرآن پاک نے آج سے چودہ سوسال قبل جب کہ اس قسم کی تحقیقات کا کوئی شائبہ نہیں تھا بل کہ فلسفہ قدیم کا اصرار تھا کہ آسمان میں پھٹن جٹن نہیں ہے وہ خرق والتیام سے پاک ہے اور یہ بھی نظریہ تھا کہ سورج چوتھے آسمان میں کیل کی طرح ٹھکاہوا ہے۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ سورج میں بھی کوئی پھٹن جٹن یا شکست وریخت نہیں ہے۔ اس زمانے میں قرآن نے ببانگ دہل اعلان کیا تھا کہ ایک وقت آئے گا جب کہ سورج ماند ہوجائے گا اور ستارے بے نور ہوجائیں گے۔ ارشاد ربانی ہے اِذاالشَّمْسُ کُوِّرَتْ وَاِذَا النَّجُوْمُ انْکَدَرَتْ (سورۃ التکویر ۸۱ آیت ۱۔ ۲) ترجمہ : جب آفتاب لپیٹ لیاجائے گا اور جب ستارے بے نور ہوجائیں گے Black Dwarfکا مطلب بھی یہی ہے کہ اس کی روشنی ختم ہوجائے گی اور وہ بہت چھوٹا ہوجائے گا اور پھر فناہوجائے گا۔