اور ایک نیکی کی کم ازکم دس نیکیاں تو ملتی ہیں جیساکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :{ مَنْ جَآء بِالْحَسَنةِ فَلَه عَشْرُ أَمْثَالِهَا}کہ جوشخص نیک کام کرے سو اسے اس جیسے دس حصے ملیں گے ۔ [ الانعام :۱۶۰]
اور حدیث شریف میں ارشاد فرمایا :
من هم بحسنة فلم یعملها کتبت له حسنة،ومن هم بحسنة فعملها کتبت له عشراً إلیٰ سبعمائة ضعف، ومن هم بسیئة فلم یعملها لم تکتب علیه، وإن عملها کتبت۔(الترغیب)
ترجمہ: جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا پھر اس کو نہ کیا تو اس کیلئے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے ،اور جس نے کسی نیکی کاارادہ کیا اور اس کو کرلیا تو اس کیلئے دس سے لیکر سات سوتک نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں،اور جس نے کسی بُرائی کا ارادہ کیاتو پھر اسے نہیں کیا تو وہ بُرائی اس کیلئے نہیں لکھی جائیگی اوراگر وہ بُرائی کرلی تو لکھ دی جائیگی۔
اور اس وقت مسلمانوں کی تعدادایک ارب تیس کروڑ بتائی جاتی ہے اور اس کو دس سے ضرب دے دیں تو تیر ہ ارب نیکیاں چند لمحوں میں حاصل ہوسکتی ہیں ،اور ایک نیکی کی کیا قدروقیمت ہے اس کا اندازہ اس دنیا میں نہیں لگایا جا سکتا،نیکی کی قدروقیمت تو آخرت میں ہی معلوم ہوگی ۔
خیموں میں تعلیمی حلقات قائم کرنا
تمام حجاج کرام کو چاہئے کہ اپنے اپنے خیموں میں تعلیمی حلقات قائم کریں اپنے بزرگوں کی کتابوں میں سے کوئی کتاب پڑھکر دوسروں کو جمع کرکے سنائیں ایسی مجالس سے قلب میں نورانیت پیدا ہوتی ہے ۔اور دینی معلومات میں اضافہ ہوتا