علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
اے اﷲ کے رسول! اﷲ آپ کو ہنستا ہی رکھے ۔اس سے معلوم ہوا کہ چھوٹوں کو بھی حق ہے کہ اپنے بزرگوں کو دعا دیں، جیسا کہ ایک صحابی حضرت جریر بن عبداﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مجلس میں تشریف لائے تو کہیں بیٹھنے کی جگہ نہ ملی۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے انہیں اپنی چادر عنایت فرمائی کہ اس پر بیٹھ جاؤ، تو انہوں نے وہ چادر لے کر اس کو بوسہ دے کر واپس کردی اور آپ علیہ السلام کو دعا دی: اَکْرَمَکَ اللہُ یَا رَسُوْلَ اللہِ کَمَا اَکْرَمْتَنِیْ 39؎اے اﷲ کے رسول! اﷲ آپ کو عزت دے جیسا آپ نے مجھے عزت دی۔ معلوم ہوا کہ مرید اپنے شیخ کو، شاگرد استاد کو اور بیٹا باپ کو دعا دے سکتا ہے، لہٰذا آپ علیہ السلام کے ہنسنے پر حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے دعا دی اَضْحَکَ اللہُ سِنَّکَ یَا رَسُوْلَ اللہ یہ حدیث بخاری شریف کی کِتَابُ الضِّحْکِ میں موجود ہے۔ اب اس پر ایک اِشکال پیدا ہوتا ہے کہ ایک شخص برابر ہنستا رہے اورایک سیکنڈ بھی اس کی ہنسی نہ رکے، تو ہم کو اور آپ کو اس کے بارے میں کیا خیال ہوگا کہ اسے کسی ڈاکٹر کو دِکھانا چاہیے، اس کو کیا ہوگیا ہے؟ تو ہر وقت ہنسنے سے کیا مراد ہے؟ محدثین نے اس کا جواب دیا ہے کہ یہ ہر وقت ہنسنے کی دعا نہیں ہے، بلکہ اس کا معنیٰ ہے: اَیْ اَدَامَ اللہُ فَرْحَکَ 40؎اے اﷲ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ! اﷲ تعالیٰ آپ کی فرحت اور خوشی کو ہمیشہ قائم رکھے۔ ہمیشہ ہنسنے سے یہاں فرحتِ قلب مراد ہے، کیوں کہ جب فرحتِ قلب نہ ہوگی تو ہنسی کیا آئے گی؟ تودلالتِ التزامی سے حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے دعا دی کہ اَدَامَ اللہُ فَرْحَکَ اﷲ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے اور آپ کے قلب کی فرحتوں کو اﷲ تعالیٰ ہمیشہ قائم رکھیں۔ اسی لیے عر ض کردیا کہ بعض لوگ ایک حدیث دیکھ کر مفتی بن جاتے ہیں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم تبسم فرماتے تھے، ہنستے نہیں تھے، دوسری احادیث ان کے مطالعے میں نہیں، _____________________________________________ 39؎المستدرک:292/4،کتاب الادب 40؎مرقاۃالمفاتیح:388/10، باب مناقب عمر رضی اللہ عنہ