Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

51 - 82
مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَلَنُحۡیِیَنَّہٗ  حَیٰوۃً  طَیِّبَۃً32؎
کہ بالطف حیات تو میری فرماں برداری میں ہے، جبکہ تم بالطف حیات اِعْرَاضْ عَنِ  الذِّکْرْمیں تلاش کرتے ہو۔ میری یاد سے غفلت اورنافرمانی میں تلاش کرتے ہو، حالاں کہ خالقِ زندگی کا اعلان ہے:
وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ  فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا33؎
میں اپنے نافرمانوں کو تلخ زندگی دیتا ہوں۔ جو شخص اس کے خلاف عقیدہ رکھتا ہے وہ تنہائی میں بیٹھ کر اپنے ایمان کو ٹٹولے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہماری نافرمانی میں تم کہاں لُطفِ زندگی تلاش کرتے ہو؟ نافرمانی سےتمہاری زندگی تلخ کردی جائے گی۔ مولانا اسعد اللہ صاحب  رحمۃ اﷲ علیہ کا شعر ہے جو مظاہرالعلوم سہارن پور میں محدّث تھے ؎
عشقِ  بتاں میں اسؔعد  کرتے  ہو  فکرِ   راحت
دوزخ میں ڈھونڈتے ہو جنت کی خواب گاہیں
یہ شعر کیا ہے پورا وعظ ہے۔ دیکھو قرآنِ پاک کی روشنی میں تزکیۂ نفس کا ایک شعبہ قائم ہوگیا جس کا نام ہے طہارتِ قلوب عقائدِ باطلہ سے اور غیر اللہ میں مشغول ہونے سے۔ تزکیۂ نفس کی دوسری تعریف ہے:
وَیُطَھِّرُ نُفُوْسَھُمْ عَنِ الْاَخْلَاقِ الرَّذِیْلَۃِ 
اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم صحابہ کے نفوس کو پاک کرتے ہیں بُرے بُرے اخلاق سے مثلاً بدنظری، عشق بازی، کینہ، بخل، تکبر اور ریا جیسے تمام اخلاقِ رذیلہ سے آپ صحابہ کے قلوب کو پاک کرتے ہیں۔
اور تزکیۂ نفس کی تیسری تعریف ہے: 
وَیُطَھِّرُ اَبْدَانَہُمْ عَنِ الْاَنْجَاسِ وَ الْاَعْمَالِ الْقَبِیْحَۃِ34؎
_____________________________________________
32؎   النحل: 97 
33؎   طٰہٰ:124 
34؎   التفسیرالمظھری :166/2 ، بلوجستان بک دبو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter