Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

42 - 82
لفظ کے جو معنیٰ اللہ تعالیٰ نے نبی کو سِکھائے وہ معنیٰ نبی صحابہ کوسِکھائیں،تاکہ محض لغت سے ترجمہ کرکے غلطی میں نہ مبتلا ہوجائیں،چناں چہ:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ قُوۡلُوۡا  قَوۡلًا  سَدِیۡدًا24؎
اس کے بعد ہے یُصۡلِحۡ  لَکُمۡ  اَعۡمَالَکُمۡ تو اس کالغت سے اگر ترجمہ ہوگا تویہ ہوگا کہ اﷲ تمہارے اعمال کی اصلاح کردیں گے،مگر صحابہ کہتے ہیں کہ یہ ترجمہ ہمیں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں سکھایا، بلکہ اس کا ترجمہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہمیں یہ سکھایا یَتَقَبَّلْ حَسَنَاتِکُمْ25؎یعنی اللہ تعالیٰ تمہاری نیکیوں کو قبول فرمائیں گے۔ کہاںاَصْلَحَ یُصْلِحُ بابِ اِفعال اور کہاں تَقَبَّلَ یَتَقَبَّلُ بابِ تفعّل،معنیٰ کتنے بدل گئے!اس لیے محض لغت سے ترجمہ کرنا حرام ہے اور اس میں بہت ہی سخت بد عقیدگی کا خطرہ ہے۔ 
لہٰذا جو ترجمہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے بتایا ہے جس کو صحابہ نے نقل کیا اور صحابہ سے مفسرین نے نقل کیا وہی سب سے مستند ہے۔ اسی آیت کے ترجمہ میں دیکھ لیں کہ اس کے معنیٰ کتنے بدل گئے ہیں۔ عربی گرامر سے  یُصْلِحْ لَکُمْ کا کیا ترجمہ کرو گے؟ کہ اللہ ہمارے اعمال کی اصلاح کردے گا،حالاں کہ صحابہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اس کےمعنیٰ ہیں یَتَقَبَّلْ حَسَنَاتِکُمْ تمہاری نیکیوں کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں گے۔ 
اِسی طرح وَ النَّجۡمُ وَ الشَّجَرُ  یَسۡجُدٰنِ26؎کے کیا معنیٰ ہیں؟عام لغت میں نَجْم کے معنیٰ ستارہ کے آتے ہیں، تو اس کا ترجمہ لغت سے جو کرے گا وہ یہ کرے گا کہ ستارے اور درخت خدا کو سجدہ کرتے ہیں،حالاں کہ سرورِعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے  نَجْم کے جو معنیٰ بتائے ہیں اور جس کو صحابہ نے نقل کیا کہ یہاں نَجْم کے معنیٰ ستارہ نہیں ہے، بلکہ نَجْم  اُس پودے کو کہتے ہیں جوزمین پر لیٹے ہوتے ہیں اور زمین پر پھیلتے ہیں، جن کے ساق یعنی پنڈلی نہیں ہوتی، تنا نہیں ہوتا، بے تنے کے درخت کو نجم کہتے ہیں:
_____________________________________________
24؎   الاحزاب : 70
25؎   مرقاۃ المفاتیح:310/10 ،باب اعلان النکاح، المکتبۃ الامدادیۃ
26؎   الرحمٰن : 6
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter