علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
سَنَسۡتَدۡرِجُہُمۡ مِّنۡ حَیۡثُ لَا یَعۡلَمُوۡنَ 12؎تو سَنَسْتَدْرِجُھُمْ میں لَا یَعْلَمُوْنَ کی قید لگی ہے، کہ ہم اس حیثیت سے ڈھیل دیتے ہیں کہ اس کے لیے لاعلمی ضروری ہے۔ یہ بات میرے دل میں اﷲ تعالیٰ نے ڈالی، مفتی صاحب نے یہ بیان نہیں کیا یعنی اس کی دلیل ابھی اﷲ تعالیٰ نے میرے بزرگوں کی برکت سے میرے قلب میں ڈالی کہ سَنَسْتَدْرِجُھُمْ ہم جن کو استدراج اور ڈھیل دیتے ہیں، ناراضگی کے باوجود ان کو نعمتوں میں اتار دیتے ہیں تو مِنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَ کی قید بھی ہے، یعنی ان کو اس بات کا احساس بھی نہیں ہوتا کہ انہیں ڈھیل دی جارہی ہے۔ مولانا الیاس صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے دوسری بات یہ فرمائی کہ چوں کہ علماء تبلیغ میں کم ہیں، لہٰذا مجھے اندیشہ ہے کہ عوام حدودِ شریعت قائم نہیں رکھ سکیں گے۔مفتی صاحب نے مجھ سے فرمایا کہ اس بات پر میں خاموش ہوگیا، میں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا کہ اس بات کا تو کوئی علاج نہیں۔ لہٰذا اﷲ تعالیٰ نے سورۂ توبہ میں جہاں اَ لْاٰ مِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاھُوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ نازل کیا کہ بھلی بات بتاتے ہیں اور بُری بات سے روکتے ہیں، وہیں یہ بھی فرمایا وَالْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللہِ 13؎ اﷲ کے دین کی حدود کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔اور قانون اور حدود کی حفاظت وہ کرے گا جو حدود کو جانے گا اور حدود کو جاننے والے علماء ہیں۔ تو علماء سے استغنا اور ان کو اس بنا پر حقیر سمجھنا کہ وہ تبلیغ کرنے جاپان نہیں گئے، امریکا نہیں گئے اور یہ کہ وہ چھوٹے سے کنویں میں مینڈک کی طرح بیٹھے ہیں اور دین کی تبلیغ کے بین الاقوامی کام سے جڑے ہوئے نہیں ہیں، سخت بے ادبی ہے۔ ایسے شخص کو قیامت کے دن پتا چلے گاکہ علماء کی تحقیر کتنا بڑا جرم ہے۔ علماء کی اہانت کو شاہ عبدالعزیز صاحب محدثِ دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ نے کفر لکھا ہے، یہ جرمِ عظیم ہے۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں مَنْ لَّمْ یُبَجِّلْ عَالِمِیْنَا فَلَیْسَ مِنَّا 14؎ کہ جس نے میری امت کے عالم کا اکرام نہیں کیا اس کا مجھ سے کوئی تعلق _____________________________________________ 12؎الاعراف: 182 13؎التوبۃ:112 14؎کنز العمال:157/9(25503)،التعظیم والقیام،مؤسسۃ الرسالۃ،ذکرہ بلفظ بجّلوا المشایخ فإن تبجیل المشایخ من إجلال اللہ ،فمن لم یبجلہم فلیس منا