Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

31 - 82
سَنَسۡتَدۡرِجُہُمۡ مِّنۡ حَیۡثُ لَا  یَعۡلَمُوۡنَ 12؎
تو سَنَسْتَدْرِجُھُمْ میں  لَا یَعْلَمُوْنَ کی قید لگی ہے، کہ ہم اس حیثیت سے ڈھیل دیتے ہیں کہ اس کے لیے لاعلمی ضروری ہے۔ یہ بات میرے دل میں اﷲ تعالیٰ نے ڈالی، مفتی صاحب نے یہ بیان نہیں کیا یعنی اس کی دلیل ابھی اﷲ تعالیٰ نے میرے بزرگوں کی برکت سے میرے قلب میں ڈالی کہ سَنَسْتَدْرِجُھُمْ  ہم جن کو استدراج اور ڈھیل دیتے ہیں، ناراضگی کے باوجود ان کو نعمتوں میں اتار دیتے ہیں تو مِنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَ کی قید بھی ہے، یعنی ان کو اس بات کا احساس بھی نہیں ہوتا کہ انہیں ڈھیل دی جارہی ہے۔
مولانا الیاس صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے دوسری بات یہ فرمائی کہ چوں کہ علماء تبلیغ میں کم ہیں، لہٰذا مجھے اندیشہ ہے کہ عوام حدودِ شریعت قائم نہیں رکھ سکیں گے۔مفتی صاحب نے مجھ سے فرمایا کہ اس بات پر میں خاموش ہوگیا، میں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا کہ اس بات کا تو کوئی علاج نہیں۔
لہٰذا اﷲ تعالیٰ نے سورۂ توبہ میں جہاں اَ لْاٰ مِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاھُوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِنازل کیا کہ بھلی بات بتاتے ہیں اور بُری بات سے روکتے ہیں، وہیں یہ بھی فرمایا وَالْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللہِ13؎ اﷲ کے دین کی حدود کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔اور قانون اور حدود کی حفاظت وہ کرے گا جو حدود کو جانے گا اور حدود کو جاننے والے علماء ہیں۔ تو علماء سے استغنا اور ان کو اس بنا پر حقیر سمجھنا کہ وہ تبلیغ کرنے جاپان نہیں گئے، امریکا نہیں گئے اور یہ کہ وہ چھوٹے سے کنویں میں مینڈک کی طرح بیٹھے ہیں اور دین کی تبلیغ کے بین الاقوامی کام سے جڑے ہوئے نہیں ہیں، سخت بے ادبی ہے۔ ایسے شخص کو قیامت کے دن پتا چلے گاکہ علماء کی تحقیر کتنا بڑا جرم ہے۔ علماء کی اہانت کو شاہ عبدالعزیز صاحب محدثِ دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ نے کفر لکھا ہے، یہ جرمِ عظیم ہے۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں مَنْ لَّمْ یُبَجِّلْ عَالِمِیْنَا فَلَیْسَ مِنَّا14؎ کہ جس نے میری امت کے عالم کا اکرام نہیں کیا اس کا مجھ سے کوئی تعلق 
_____________________________________________
12؎   الاعراف: 182
13؎   التوبۃ:112
14؎   کنز العمال:157/9(25503)،التعظیم والقیام،مؤسسۃ الرسالۃ،ذکرہ بلفظ بجّلوا المشایخ فإن تبجیل المشایخ  من إجلال اللہ ،فمن لم یبجلہم فلیس منا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter