علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے۔ یہ بہت بڑے مفتی صاحب کی تقریر عرض کر رہا ہوں جو پاکستان میں سب سے زیادہ فقیہ ہیں اور فقہ میں تخصص کر ا رہے ہیں، علماء کو فقیہ بنا رہے ہیں۔ حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ عنہ کفار کو خط لکھ رہے ہیں، مشکوٰۃ شریف میں یہ خط موجود ہے کہ اے لوگو! اِنِّیْ اَدْعُوْکُمْ اِلَی الْاِسْلَامِ میں تم کو اسلام کی دعوت دیتا ہوں اگر تم قبول کرتے ہو تو ٹھیک ہے ورنہ تم مجھ کو جزیہ دو۔ اور تم جزیہ کیسے دو؟ عَنْ یَّدٍ اپنے ہاتھوں سے دو تاکہ تمہاری ذلت قائم رہے، اگر تم کسی واسطے سے بھیجو گے تو ہم ہرگز قبول نہیں کریں گے، ہمیں تمہارے پیسے کی حاجت نہیں، بلکہ تمہارے کفر کی ذلت دِکھانا مقصود ہے، لہٰذا تم جزیہ خود آکر دو اور اگر نہیں مانتے تو ہم تم سے قتال کریں گے، اسلام نہ لانے سے نہیں، جزیہ نہ دینے سے قتال کریں گے وَاَنْتُمْ صَاغِرُوْنَ اور تم ذلیل ہوجاؤ جزیہ دے کر۔ اور اگر ایسا نہیں کرتے ہو تو نَحْنُ نُحِبُّ الْمَوْتَ کَمَا تُحِبُّوْنَ الْخَمْرَ 11؎ ہم موت کو اتنا محبوب رکھتے ہیں جتنا تم شراب سے محبت کرتے ہو، پس تم ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ پس اگر صحابہ جزیہ لے کر ان کو مسلمان نہیں بنا رہے ہیں، کہتے ہیں کہ تم اسلام لاؤ یا نہ لاؤ، جزیہ دو، ورنہ ہم لوگ جزیہ نہ دینے پرتم سے قتال کریں گے۔ تو معلوم ہوا کہ جب وہ جزیہ دینے پر راضی ہوگئے تو اسلام کو زبردستی ان کے گلے لگانا کہاں فرض رہا؟ اگر اسلام کو گلے لگانا فرض ہوتا تو چند پیسوں کے بدلے ان کے کافر رہنے پرکیا اسلام راضی ہوجاتا؟ تو معلوم ہواکہ اسلام کو ان تک پہنچانا تو ضروری ہے، مگر ان کو مسلمان بنانا فرض نہیں ہے۔ (ایک صاحب نے حضرت والا سے اجازت لے کر سوال کیا کہ بعض تبلیغی حضرات کہتے ہیں کہ صحابہ مدینہ منورہ، مکہ معظمہ میں فوت نہیں ہوئے، وہ سب تبلیغ کرنے دنیا میں پھیل گئے تھے۔ تو حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ) بہت سے صحابہ کو انتظامِ ملکی کے لیے دوسرے ملکوں میں بھیجا جاتا تھا اور صحابہ کی شان تو یہ تھی کہ جہاں جاتے تھے دین پھیلاتے تھے ؎جہاں جاتے ہیں ہم تیرا فسانہ چھیڑ دیتے ہیں کوئی محفل ہو تیرا ر نگِ محفل دیکھ لیتے ہیں _____________________________________________ 11؎مصنف عبدالرزاق:216/5،(9423)،المکتب الاسلامی،بیروت،ذکرہ بتغییر