کہ کسی اور کتاب کے ترجموں میں ممکن نہیں۔ ایک منتر سے ایک توحید الٰہی ثابت کرتا ہے تو اُس ہی منتر سے دوسرا ہوائی جہاز بنانے کے اصول نکالتا ہے، تیسرا دیوتاؤں کی تعریف لکھتا ہے۔ کیا ایسی کتابیں اس قابل ہیں کہ ان پر ایمان کا مدار رکھا جائے؟!
۱۱۔ ایک مسیحی نامہ نگار لکھتا ہے: پیغمبر ِاسلام نے مسلمانوں کی قوم کے پھیلنے اور باقی رہنے کے تمام سامان فراہم کردیے ہیں کیوںکہ مسلمان جب قرآن و حدیث پر غور کرے گا تو اپنی ہر دینی و دنیوی ضرورت کا علاج اس میں پائے گا۔ 1 (1 مصری اخبار ’’وطن‘‘)
۱۲۔ شریعتِ اسلام نہایت اعلیٰ درجہ کے عقلی احکام کا مجموعہ ہے۔ 1 (1 انسائیکلو میٹر برہنگا)
۱۳۔ قرآن کے مطالب ایسے ہمہ گیر ہیں اور ہر زمانہ کے لیے اس قدر موزوں ہیں کہ زمانہ کی تمام صدائیں خواہ مخواہ اس کو قبول کرلیتی ہیں اور وہ محلول ریگستانوں اور شہروں اور سلطنتوں میں گونجتا ہے۔ 1 (1 ڈاکٹر سمویل جانسن)
۱۴۔ قرآن کی وہ شریعت ہے اور ایسے دانشمندانہ اُصول اور اس قسم کے عظیم الشان قانونی انداز پر مرتب ہوئی ہے کہ سارے جہان میں اس کی نظیر نہیں مل سکتی۔
۱۵۔ ڈاکٹر لیبان لکھتے ہیں: ہائنگر نے ایک لمبی چوڑی فہرست ان اخلاقی احکام کی دی ہے جو مسلمانوں میں بطورِ مقولوں کے رائج ہیں۔ ان سے بہتر کوئی دستور العمل انسان کے عملاً نیکی کی طرف راغب اور بدی سے محترز کرنے کے لیے نہیں ہوسکتا۔1 (1 تمدن عرب)
۱۶۔ دنیا کی موجودہ تہذیب صرف اسلام کی بدولت ہے۔1 (1 ڈاکٹر کے۔ ایس۔ سیتارام، ایم۔ اے، پی۔ ایچ۔ ڈی)
۱۷۔ دیگر مذاہب پر نظر کی جائے تو بائبل کے احکامات اور بائبل میں تو ہر سال تغیر و تبدل ہوتا ہے۔ عیسائی مذہب میں صرف بہ صورت زنا طلاق کا حکم تھا اب ضرورت زمانہ سے مجبور ہو کر اور صورتیں تجویز کرنی پڑیں۔ اس طرح اکل و شراب داد وستد کے معاملات میں تغیر واقع ہوا۔ ہندوؤں کی حالت عجیب ہے لیکھرام دیانند وغیرہ طلاق وغیرہ پر معترض تھے۔ آج ہندو طلاق کے لیے قانون بنانا چاہتے ہیں۔ نکاح بیوگان کا حکم نہ تھا آج اس کو جاری کیا جاتا ہے۔ چھوت چھات مذہبی مسئلہ آج چھوڑا جارہا ہے۔ اور سنیے ایک گروہ اس پر راغب ہے کہ پھوپھا وغیرہ قریبی رشتہ داروں کے یہاں شادیاں ہوں، بلکہ اس پر عمل در آمد بھی شروع ہوگیا۔ (درویش سدھارک لاہور)۔ اگر ان کا مذہب خدا کی طرف سے ہوتا تو شریعت مکمل ہوتی اور آج اس میں تغیر و تبدل کی ضرورت محسوس نہ ہوتی۔ انسانی احکامات حسب ِ ضرورت بدلا کرتے ہیں جیسے قوانینِ سلطنت۔
ڈاکٹر ای۔ اے فریمن لکھتے ہیں: (اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت محمدﷺ بڑے پکے راست باز اور سچے رفارمر