الآراء تالیفات و تصانیف لاطینی زبان میں ترجمہ ہو کر ہم تک نہ آئی ہوتیں تو ہمیں اس فلسفہ کی اصل یونانی کتب کے حصول سے بہت ۔ّمدت پیشتر ہی اس کا علم کیوںکر ہوسکتا؟ چند سو سال قبل ہی کا زمانہ لیجیے یورپ کے تشنگانِ علوم کا چشمہ شریں اندلس کے عربی اسلامی دارالعلوم تھے۔ اور سچ پوچھو تو آج بھی جب کہ اسلام روبہ تنزل ہے ہم اسلام کے سیاسی علوم سے بہت کچھ اخذ کرسکتے ہیں۔ فقط
1 (1 (الف) منقول از اخبار وکیل ۱۸؍ جون ۱۹۱۳ء
پیغمبر ِاسلام سے ایک جرمنی ڈاکٹر کی عقیدت: جرمن کے مشہور ڈاکٹر کوخ نے ایک مضمون اخبار ’’نصیحت‘‘ میں لکھا تھا جس کا اقتباس ہم یہاں نقل کرتے ہیں تاکہ یہ ظاہر ہو کہ حدیث شریف کی جو تعلیم ہے وہ ایسی معقول ہے کہ ہر ایک سلیم الفطرت انسان خواہ وہ کسی مذہب وملت کا ہو اس کو قبول کرے گا۔
ڈاکٹر مذکور لکھتا ہے کہ جس وقت سے مجھ کو نوشادر کا داء الکلب کے لیے تیر بہ ہدف علاج ہونا دریافت ہوگیا ہے اس وقت سے میں عظیم الشان نبی (یعنی محمدﷺ) کی خاص طور پر قدر و منزلت کرتا ہوں۔ اس انکشاف کی راہ میں مجھ کو انھیں کے مبارک قول کی شمعِ نور نے روشنی دکھائی، میں نے ان کی وہ حدیث پڑھی جس کا مفہوم یہ ہے کہ جس برتن میں کتا منہ ڈالے اس کو سات بار دھو ڈالو، چھ مرتبہ پانی سے اور ایک مرتبہ مٹی سے۔ یہ حدیث دیکھ کر مجھے خیال آیا ’’محمدﷺ جیسے عظیم الشان پیغمبر کی شان میں فضول گوئی نہیں ہوسکتی۔ ضرور اس میں کوئی مقید راز ہے‘‘۔ اور میں نے مٹی کے عنصروں کی کیمیائی تحلیل کرکے ہر ایک عنصر کا داء الکلب میں الگ استعمال شروع کیا، اخیر میں نوشادر کے تجربہ کی نوبت آتے ہی مجھ پر منکشف ہوگیا کہ اس مرض کا یہی علاج ہے۔ آں حضرت ﷺ نے مٹی سے برتن کو دھونے کی رغبت کیوں دلائی؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ نوشادر ہمیشہ مٹی میں موجود رہتا ہے اور اگر آپ نے محض نوشادر ہی سے برتن دھونے کی ہدایت فرمائی ہوتی تو بسا اوقات اس کا ملنا غیر ممکن ہوتا، اس لیے مٹی جو ہر وقت اور ہر جگہ پائی جاتی ہے برتنوں کی صفائی کے لیے بہترین ذریعہ صفائی تھی۔
اور اسی طرح آں حضرتﷺ کی حدیث: الحمی من فیح جھنم فاطفوا حرھا بالماء پر اطبا ہنسا کرتے تھے، حالاںکہ آپ کی غرض ارشاد سے یہ تھی کہ صفراوی بخار کا علاج آبِ سرد سے کرو۔ چناںچہ اب تحقیقات نے واضح کردیا ہے کہ بخار کا علاج صرف ٹھنڈا پانی ہی نہیں ہے بلکہ برفآب ہے۔ غرض یہ کہ آں حضرتﷺ کی بہت سی حدیثیں فنِ طب کی جان اور اصل الاصول ہیں اور تحقیق و تفتیش ان کی صداقت کاملہ کا اظہار کرتی ہے۔ میں اس پیغمبر کا ادب واحترام کرتا اور کہتا ہوں کہ ابتدائے آفرینش آدم سے اب تک کوئی طبیب و حکیم دُنیا میں آپ کا ہم پلہ پیدا نہیں ہوا۔