سے تعلیم پائیں گے۔ برش بمعنی روح، رام بمعنی خدا۔ یعنی خدا کی روح یہی معنی روح القدس کے ہیں۔ جس نے غارِ حرا میں حضرت ﷺ کو تعلیم دی۔ باپ کا نام دشنویس لکھا ہے۔ ’’دشنو‘‘ بمعنی خدا، ’’یس‘‘ بمعنی غلام یعنی خدا کا غلام۔ یہی نام آپ کے والد ماجد حضرت عبداللہ کا ہے یعنی عبد بمعنی غلام یا بندہ، اللہ بمعنی خدا، خدا کا بندہ۔ ماں کا نام سومتی لکھا ہے۔ سومتی بمعنی معتمدہ یہی نام آپ کی والدہ ماجدہ کا ہے۔ یعنی امان والی یا معتمدہ۔
علاوہ بریں بہادر اسکنت سمرت و سما اسکنت (۳۸ سمرتیوں میں ایک سمرتی ہے) میں کلسکی اوتار کی جائے پیدایش کا پتا یہ لکھا ہے کہ ان میں دست لانے والی پتہ پیدا ہوتی ہے سناء جو سنائے مکی کے نام سے مشہور ہے۔
دیگر مذاہب کے عالموں کا خیال: ڈاکٹر گسٹا ولی بان کی تحریر: اسلام کے اصلی اعتقادات کو دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ اسلام گویا ایک قسم کا عیسائی مذہب ہے جس میں سے مشکل باتیں اور پیچیدگیاں نکال ڈالی گئی ہیں۔ البتہ فروعات اور اصول کا فرق ہے، یعنی اسلام میں خالص وحدانیت خدائے تعالیٰ کی موجود ہے او روہ واحد مطلق سب سے برتر تسلیم کیا گیا ہے۔ اس کے گرد نہ ملائکہ ہیں نہ اولیا اور نہ ایسے لوگ جو واجب التعظیم ہیں یہ خالص وحدانیت آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے، کیوںکہ اس میں کوئی بھید اور معما نہیں ہے، نہ ان میں متضاد باتوں کے ماننے کی ضرورت ہے جو دوسرے مذہبوں میں واقع ہے جن کو عقل سلیم قبول نہیں کرتی۔ مذہب اسلام وہ مذہب ہے جس کے اعتقادات مسائل علوم طبعی کے بالکل مطابق ہیں۔ فرانس کے مشہور عالم ایم ڈی سینٹ ہیلر نے لکھا ہے کہ اسلام نے کسی مذہب کے مسائل میں دست اندازی نہیں کی۔ کوئی مذہبی عدالت خلاف مذہب والوں کو سزا دینے کے لیے قائم نہیں کی اور کبھی اسلام نے لوگوں کے مذہب کو جبراً تبدیل کرنے کا قصد نہیں کیا۔
لندن کے کواٹرلی ریویو نمبر ۲۵۴ بابت اکتوبر ۱۸۶۸ء کے اندر ایک آرٹیکل میں جس کا عنوان ’’الاسلام‘‘ ہے، لکھا ہے: یورپ کے بڑے بڑے محققین نے تمام جہان پر یہ بات ثابت کی ہے کہ اسلام ایک زندگی بخشنے والی چیز ہے۔ ہزاروں فائدہ مند جواہروں سے بھرا ہے۔ اور یہ کہ محمد ﷺ نے مروّت کی سنہری کتاب میں اپنے لیے جگہ کرلی ہے۔
پنجاب کے مشہور منصف مزاج ہند و مصنف شرو ہے پرکاش دیوجی نے اپنی کتاب میں جہاں اس واقعہ کا ذکر کیا ہے کہ آں حضرت نے زید پر رحم فرما کر جو بطور غلام آپ کی نذر کیا گیا تھا آزاد کیا وہاں لکھتے ہیں: ’’محمدﷺ صاحب نے ہمدردی بنی نوع انسان کا ایک ایک پورا نمونہ صرف اپنے اہلِ وطن کو بلکہ کل دنیا کو دکھایا۔ 1 (1 سوانح عمری حضرت محمدﷺ صاحب صفحہ ۲۷)