دیتے رہیں۔
اس ابتدائی زمانہ میں تازہ نو مسلموں نے خود بخود اسلام قبول کرکے اپنے مذہب کی جو اشاعت کی تھی اس کی تاریخ تاریکی میں ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ خلفائے بنی امیہ نے اس طرف بہت کم توجہ کی۔ سوائے عمر بن عبدالعزیز (۷۱۷ء سے ۷۲۰ء تک) کے جو ایک پر جوش مبلغ تھے اور جنھوں نے اپنی وسیع سلطنت کے مختلف حصوں میں شمالی افریقہ سے لے کر ماوراء النہر اور سندھ تک اسلام کی اشاعت پوری سرگرمی کے ساتھ کی۔ خلفائے بنی عباس کے زمانہ میں حکومت مذہب کی امداد و اعانت کے لیے تیار رہتی تھی۔ اور یہی وہ زمانہ تھا جب کہ اسلام ترکوں میں پھیلا جن سے آیندہ صدیوں میں اس مذہب کو سب سے زیادہ تقویت پہنچی۔
مغلوں کی تبلیغی سرگرمیاں: جب منگولیا کے رہنے والے قبائل نے ایشیا میں اسلامی سلطنت کے ایک بہت بڑے حصہ کو تاخت و تاراج کیا ہے اور مسلمانوں پر اپنی حکومت قائم کی ہے تو اس کے بعد اسلام کو ایک نہایت سخت کام درپیش تھا اس وقت اس کو دو اور تبلیغی مذاہب سے مقابلہ کرنا تھا یعنی بدھ مت اور عیسائیت بھی ان وحشی فاتحوں کو اپنی طرف کھینچ رہی تھی، لیکن آخر کار تیرھویں صدی کے اواخر میں ان فاتحوں کو اسلام نے اپنے اندر جذب کرلیا جو ایران میں ایک مغل خاندان کی حکومت قائم کرچکے تھے، اس کے بعد مشرقِ بعید میں دوسرے مغل قبائل بھی اسلام کی آغوش میں آگئے۔ مغلوں نے ایک ایسی وسیع سلطنت قائم کرکے جو چین سے لے کر روس اور شام تک پھیلی ہوئی تھی، ایشیا کے دور و دراز ممالک میں ربط و ضبط پیدا کردیا تھا اور جن میں مسلمان مبلغین کی سرگرمیوں کے لیے ایک میدان بہم پہنچا دیا تھا جہاں وہ جا بجا چینی مسلمانوں کی آبادیاں قائم کرنے میں کامیاب ہوئے۔
۔ُعلما و صوفیاء کی تبلیغی سرگرمیاں: مغلوں کے حملوں سے خوف زدہ ہو کر مسلمان ۔ُعلما و صوفیا کی ایک اچھی خاصی تعداد ہندوستان میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئی۔ اگرچہ صوبہ سندھ اور ساحل ملیبأ پر اسلام کے قدم آٹھویں صدی عیسوی میں جم چکے تھے، مگر ان حضرات کے نفوذ و اثر نے اس ملک میں اسلام کو بہت زیادہ ترقی دی۔ مسلمانوں کی سیاسی طاقت بڑھنے سے بھی قدرتاً مسلمانوں کی تعداد میں معتد بہ اضافہ ہوا، مگر ایسی بے شمار شہادتیں موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اشاعتِ اسلام میں مذہبی مبلغین کی سرگرمیوں کا بہت زیادہ حصہ تھا۔