کی طہارت اور قلب کی پاکیزگی ہے۔ مزید برآں اس عبادت میں ورزشی پہلو بھی نمایاں ہیں جس کا تعلق جسم کی تقویت سے ہے۔ میں نے دیکھا کہ نماز گذار سست، کاہل نہیں ہوتے صبح کی بے داری عجیب اثر رکھتی ہے‘‘۔
پادری جیمس مولر کا بیان: مذہبی رہنما جیمس مولر تحریر فرماتے ہیں: تعصب سے کام لینا آسان ہے، لیکن سچ بولنا دشوار ہے، میں اس وقت دشوار منزل ہی کو اختیار کرتا ہوں، میں نے بارہا اپنے محمدی احباب سے گفتگو کی ہے اور ان کے عقائد کی تحقیقات میں مشغول رہا ہوں۔ تیرہ صدیاں گزرنے کے بعد بھی اپنے پیغمبر (ﷺ) کے اطاعت گزار ہیں اور ان کی ہر شے کو محبوب رکھتے ہیں۔ مسیحی دنیا کے لیے اس محبت میں ایک خاص سبب ہے۔
اسلامی آبادی کا ایک پیشتر حصہ آج بھی ایک اہم عبادت کا پابند ہے جس کا نام نماز ہے۔ محمدیوں کا عقیدہ ہے کہ نماز ۔ُبرائیوں سے روکتی ہے اور بے حیائی کے کاموں سے محفوظ رکھتی ہے۔ بہ ظاہر یہ عقیدہ درست نہیں معلوم ہوتا، کیوںکہ اکثر نمازی بھی ۔ُبرائی کی طر ف مائل نظر آتے ہیں، لیکن تجربہ سے ثابت ہوا ہے کہ وہ شخص جو دن میں پانچ مرتبہ یعنی ایک ماہ میں ایک سو پچاس مرتبہ اپنے خدائے برتر سے پرہیزگاری کا عہد کرتا ہے اور گناہوں سے بے زاری کرتا ہے۔ وہ ایک نہ ایک دن اپنے عہد میں کامل ہوجاتا ہے اور واقعی پرہیزگار بن جاتا ہے۔
مسٹر کنگ کا خیال: مسٹر سی۔ ایم۔ کنگ رقم طراز ہیں: انسان فطرتاً اس بات کا عادی ہے کہ جب دنیاوی کاموں اور مجلسی تفریحوں میں مشغول ہوجاتا ہے تو اس کو اصلاحِ نفس کا خیال نہیں رہتا اور بعض تفریحوں میں لازمی نتیجہ یہ ہے کہ انسان اپنے پیدا کرنے والے کی یاد سے غافل ہوجاتا ہے۔ ان حالات میں جب اس بات پر غور کرتا ہوں کہ اسلام نے اپنے وفاداروںپر دن رات میں پانچ وقت کی نماز فرض کی ہے اور اُن کو مجبور کیا ہے کہ وہ ہر حال میں اس اہم فرض کو ادا کریں تو مجھے اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ نماز ایک بہترین ذریعہ ہدایت ہے۔ جب ایک سچے عقیدے کا آدمی ہر طرف سے بے نیاز ہو کر خلوص و محبت کے ساتھ اپنے خالق کو یاد کرتا ہے اور اس کی تسبیح و تقدیس بیان کرکے اس کی خوش نودی چاہتا ہے اور اس قادر و قدوس سے استعانت طلب کرتا ہے تو اس کی روح ایک پاکیزہ حالت میں پہنچ جاتی ہے اور اس کے دل و دماغ سے نفس پرستی کا خبط دور ہوجاتا ہے۔ میںنے اعلیٰ پوزیشن کے مسلمانوں کو دیکھا ہے کہ وہ اپنے اثر و اقتدار کے لحاظ سے ایک ممتاز حیثیت رکھتے ہیں اور کم حیثیت آدمی ان سے بات کرنے کی بھی جرأت نہیں کرسکتے، لیکن جب نماز کا وقت آتا ہے تو