سے، بلکہ معاملہ اس کے بالکل برعکس تھا۔
1 (1 (ک) منقول از ’’العدل‘‘ گوجرانوالہ مورخہ ۲۹ اگست ۱۹۲۷ء
دنیا کا اعظم ترین انسان: اَلْفَضْلُ مَا شَھِدَتْ بِہِ الْأَعْدَائُ داودآفندی مجا۔ِعض نامور عیسائی اہلِ قلم کی نظر میں دنیا کا اعظم ترین اور سب سے بڑا انسان وہ ہے جس نے صرف دس سال کے قلیل زمانہ میں ایک محکم دین اور اعلیٰ درجہ کا فلسفۂ طریقِ معاشرت اور قوانینِ تمدن وضع کیے۔ قانونِ جنگ کی کایا پلٹ دی اور ایک ایسی قوم و سلطنت بنادی کہ وہ عرصہ دراز اور ۔ّمدت مزید تک دنیا پر حکمران رہی۔ اور آج تک زمانہ کا ساتھ دے رہی ہے اور لطف یہ ہے کہ وہ شخص باوجود ایسے عظیم ترین اور بے مثل کام کرنے کے محض ناخواندہ اور اُمی تھا۔ وہ مرد گرامی اور اجل اعظم ’’محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب قریشی عربی مسلمانوں کے نبی ہیں‘‘۔
نبی عربی (ﷺ) نے اپنے عظیم الشان کام اور مقصد کی تمام ضرورتیں فراہم کردی ہیں جن کی وجہ سے ان کی اُ۔ّمت اور پیرؤوں کو اور اس سلطنت کو جس کا سنگِ بنیاد نبی ﷺ ممدوح نے رکھا تھا دنیا دائم و قائم رہنے اور پھلنے پھولنے کے اسباب نہایت وفور کے ساتھ میسر ہوئے، کیوںکہ اگر ایک مسلمان تمام باتوں سے قطع نظر کرکے اور اس کے اقوال کو چھوڑ کر فقط قرآن اور حدیث صحیح ہی کا مطالعہ اور ان کے احکام و ہدایات کی سچی پابندی کرلے تو اُسے اپنے دین اور دنیا کے تمام اہم اُمور انھیں میں مل جاتے ہیں اور وہ اپنی دونوں حالتوں کو بخوبی سدھار سکتا ہے۔ نبیﷺ موصوف نے مسلمانوں کے لیے ایک کانفرنس بھی ۔ّ مقرر کردی، جس کا سالانہ اجلاس ہر سال مکہ (مکرمہ) میں ہوا کرتا ہے۔ حج کا صرف اسی پر فرض کیا جانا جس کو سواری اور سامانِ سفر کی استطاعت ہے اورغیر مستطیع کے ذمہ حج کو اتار دینا یہ معنی رکھتا ہے کہ قوم کے مال دار اور ممتاز افراد سالانہ ایک جگہ مجتمع ہو کر اپنی سوسائٹی کے معاملات پر بحث اور اس کے سیاسی، مجلسی، اور باہمی اعانت و ہمدردی کے خیالات کو تازہ کریں۔ نبی (عربیﷺ) نے ہر مسلمان پر زکوٰۃ فرض کرکے در یوزہ گری کا دفعیہ کردیا ہے، اگر مسلمان اس صدقہ کو مفروضہ پابندی سے ادا کرتے رہیں تو قوم میں محتاجوں کا کہیں وجود ہی نہ رہے۔
قرآن کا عربی زبان میں ہونا اور ہر مسلمان پر اُس کو عربی زبان ہی میں سمجھنے کی پابندی سے اس عظیم الشان نبی نے اسلام کی ایک جامع زبان ۔ّ مقرر کردی ہے، کیوںکہ اگرچہ تمام مسلمانوں پر خود براہِ راست عربی زبان حاصل کرکے قرآن کی فہم کا حصول لازمی نہیں، لیکن ۔ُعلما اور مجتہد اماموں پر تو ضرور واجب ہے اور اسی وجوب کو مسلمانوں کے لیے ایک عام زبان ۔ّ مقرر کرنے کا ذریعہ تسلیم کیا جاسکتا ہے۔