جس قسم کے بیاہ اکبر نے راجپوت گھرانوں میں کیے جن کی غرض و غایت پولٹیکل تھی۔
ایک وقت میں راقم سطور ہذا کا یہ خیال تھا کہ جب قرآن نے جسے کلامِ الٰہی کہا جاتا ہے چار سے زائد شادیاں ناجائز کردی تھیں تب آں حضرت کی شانِ ۔ّنبوت کے خلاف تھا کہ چار سے زائد نکاح کرے۔ اب وہ مسئلہ بھی حل ہوگیا اور معلوم ہوگیا یہ نکاح آپ نے اس حکم کے نزول سے قبل کیے تھے بعد میں نہیں کیے۔
اُمید ہے کہ ان سطور کے پڑھنے کے بعد کوئی منصف مزاج شخص حضرت محمد صاحب کی کثیر الازدواجی پر اعتراض کرنے کی گنجایش نہیں دیکھے گا اور ہندوستان کے آخری تاجدار ابوظفر بہادر شاہ ظفر کا یہ شعر ہمیشہ پیش نظر رکھے گا کہ:
ہمیں جب تلک اپنی ہوئی نہ خبر
رہے دیکھتے اوروں کے عیب و ہنر
پڑی اپنے گناہوں پہ جب کہ نظر
تو نگاہ میں کوئی برا نہ رہا
کاش! اگر راقم کی اُمید بر آئے اور لوگ تعصب کی عینکیں اتار کر ایک دوسرے کی خوبیاں دیکھنے لگیں تو ہندو مسلم اتحاد میں وہ خوشگوار فضا پیدا ہوجائے کہ ہمارا ملک آج بھی جنت کا نمونہ بن جائے، کیوںکہ:
بہشت آنجا کہ آزارے نباشد
کسے را با کسے کارے نباشد
خدا ہم سب کو رواداری کی توفیق دے۔
1 (1 (لب) منقول از اخبار ’’مشرق‘‘ گور کھپور مؤرخہ ۹؍ مئی ۲۹ء
بعض غیر مسلم فاضلوں کی رائے قرآن شریف کے متعلق: قرآن کے سوا دنیا میں کوئی کتاب ایسی نہیں جو اپنی آغاز سے آج تک بلاشبہ ویسی کی ویسی ہی ہو۔ اب اس مبارک کتاب کے متعلق عقلاً غیر مسلم کی شہادتیں ملاحظہ کیجیے:
۱۔ اعلیٰ سے اعلیٰ توحید کا مذہب جو دنیا میں پایا جاتا ہے وہ اسلام ہے۔ 1 (1پروفیسر آرنسٹ ہکل جرمنی)
۲۔ مہاتما گاندھی لکھتے ہیں: اسلام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ فطرتِ انسانی کے مطابق ہے۔
۳۔ ینگ انڈیا گروکل کانگڑی کے پرنسپل رام دیو ایم۔ اے لکھتے ہیں:
’’قرآن کی بھاشا بہت ۔ُسندر ہے، اس میں فصاحت بلاغت بھری ہے، اس سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ قرآن کے