کی نقل کرنے کے لیے تیار نہیں۔ یہ مضمون ایک اخبار کے لیے لکھا گیا ہے اس لیے اس کو زیادہ وسعت نہیں دی جاسکی ورنہ قرآنِ مجید اور اسلامی شرعیت و حضور ؑ کی لائف کے متعلق محققین کے اس قدر اقوال موجود ہیں کہ اگر سب کو جمع کیا جائے تو ایک ضخیم کتاب ہو، یا واقعات و دلائل صادقہ سے ان پر کچھ لکھا جائے تو چند مجلدات کا کافی ہونا بھی دشوار ہے۔ طالبِ حق کے یہ مجمل سطور بھی کافی ہیں:
حرفے ز داد و دانش و دین است ایں کہ ما
بہر صلاح خاطر دانا نوشتہ ایم
1 (1 (لد) منقول از ’’الامان‘‘ دہلی مورخہ ۱۵؍ اگست ۱۹۲۷ء
راز دار بیوی کی شہادت: حضرت سرورِ عالم کی ’’سیرت طیبہ‘‘ کا مطالعہ کرنے کے بعد یورپ کا ایک مشہور فاضل مسٹر کار لائل لکھتا ہے کہ میں جس زمانہ میں عرب کی تاریخ پڑھ رہا تھا تو قدرتی طور پر میرے دل میں یہ سوالات پید اہوتے تھے کہ اسلام نے کن اسباب کے ماتحت اس قدر جلد اور ایسی مکمل ترقی کرلی اور کیوں اس وقت تک چالیس (۴۰) کروڑ آدمی اس مذہب کو اختیار کیے ہوئے ہیں؟ جب میں نے غور کیا تو یہ بات میرے ذہن میں آئی کہ محض رسول عربی کی صداقت کی وجہ سے یہ مذہب کامیاب ہوا اور آج بھی اُن ہی کی روحانی طاقت اسلام کو پھیلا رہی ہے۔ میں شروع میں اسلامی پیغمبر کی تعظیم نہیں کرتا تھا، لیکن جب میں نے ان کے حالات پڑھے تو مجھے ان کی صداقت کا یقین ہوگیا۔ میرے نزدیک اُن کی صداقت کا ایک واضح ترین ثبوت یہ ہے کہ سب سے پہلے جس نے ان کی رسالت کو تسلیم کیا وہ اُن کی بیوی خدیجہ ہے۔ یہ سب جانتے ہیں کہ بیوی اپنے شوہر کے حالات سے بہ خوبی واقف ہوتی ہے، اگر اس کے شوہر کا کریکٹر اچھا ہوتا ہے تو وہ اس کی تعظیم کرتی ہے، اگر خدا نخواستہ حضرت محمدﷺ کا کریکٹر اچھا نہ ہوتا اور وہ مقدس و محترم نہ ہوتے تو اُن کی بیوی ہرگز اُن کی رسالت کا اقرار نہ کرتی میں خیال کرتا ہوں کہ راز دار بیوی کی شہادت ساری شہادتوں سے افضل ہے۔ 1 (1 از الامان ۱۵؍ اگست ۲۹ء)
1 (1 (لہ) منقول از الامان، مؤرخہ ۱۵؍ اگست ۲۹ء
پردہ کے متعلق ایک عیسائی خاتوں کے خیالات: آج کل بہت سے مسلمان بلکہ مشایخ یہ سمجھ رہے ہیں کہ پردہ