اس پر جو فرائض عائد ہوتے ہیں ان سے وہ ناواقف رہتا ہے اور ان کا اقبال بھی نہیں کرتا۔
۔ُعلمائے اسلام نو مسلمین کو راسخ العقیدہ بنانے اور ان سے اسلام کے تمام فرائض و اعمال کی پابندی کرانے میں جو مشکلات محسوس کرتے ہیں اُن کی ایک سب سے بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ دنیائے اسلام میں حروف شناسی اور باقاعدہ تعلیم کی بہت قلت ہے۔ مسلمانوں کی عام جہالت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہندوستان کے تقریباً سات کروڑ مسلمانوں میں سے صرف ۷ و ۳ فیصدی مسلمان ایسے ہیں جو لکھ پڑھ سکتے ہیں اور جو کچھ ہندوستان جیسے ملک کی حالت ہے جو اپنی قدیم تہذیب اور تعلیمی نظام کے لیے مشہور ہے، وہی بلکہ اس سے بھی زیادہ ابتر حالت براعظم افریقہ اور مجمع الجزائر ملایا کے وسیع علاقوں کی ہے جہاں مسلمانوں کی بہت بڑی آبادیاں ہیں۔ اگرچہ وقتاً فوقتاً اس وسیع جہالت کو مٹانے اور مذہبی اعمال میں یکسانیت پیدا کرنے کی سعی کی جاچکی ہے، مگر اب تک معتد بہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور بہت سے مسلمان ابھی تک اپنے مذہب کے معمولی اور ابتدائی اصولوں سے بھی نابلد ہیں۔
مسلمانانِ ہند کے غیر اسلامی رسوم: خود ہندوستان میں تبدیلِ مذہب کا عمل اس قدر ناممکن رہا ہے کہ تین چار سو سال تک مسلمان رہنے کے باوجود کچھ عرصہ ہوا بعض راجپورت خاندانوں نے دوبارہ اپنے باپ دادا کا مذہب یعنی ہندو دھرم اختیار کرلیا ہے۔
ہندوستان کے دیہاتی مسلمان باوجود عقیدۂ توحید کے جس پر اسلام میں بہت زیادہ زور دیا گیا ہے مقامی ہندوؤں کے ساتھ اُن کے دیوتاؤں کی پرستش میں شریک ہوجاتے ہیں۔ دیہات میں ایسی بہت سی باتیں موجود ہیں جو اگر سیتلادیوی (چیچک کی دیوی) کی نیاز نذر نہ کریں تو وہ یہ سمجھتی ہیں کہ انھوں نے اپنے بچوں کے لیے خود اپنے ہاتھوں کوئی بڑا بڑا خطرہ حاصل کرلیا ہے۔
بنگال میں بھی ایسے جاہل مسلمان ہیں جو سورج کی پرستش تک میں حصہ لیتے ہیں اور ہندوؤں کے میلوں مثلاً درگا پوجا وغیرہ میں شریک ہوتے ہیں۔ اور اس کا کچھ بھی احساس نہیں کرتے کہ وہ اس قسم کی حرکات سے اپنے مذہب یعنی اسلام کے صریح احکام کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ خاص طور پر سوشل اجتماعات میں نو مسلموں کی قدیم ذہنیت عود کر آتی ہے۔ تھوڑا عرصہ ہوا کہ ایسے بہت سے دیہادتی مسلمان خاندانوں میں جو ہندوؤں کی اولاد ہیں یہ رسم جاری تھی کہ وہ اپنے لڑکے کا نکاح ہندو راج کے مطابق کرتے تھے اور ایک برہمن موجود ہوتا تھا۔ اسی طرح بعض مقامات پر ہندوؤں کے قوانین وراثت بھی جاری ہیں، اگرچہ وہ قرآنِ حکیم کے نہایت صاف اور روشن احکام کے بالکل منافی ہیں۔ مثلاً بعض پنجابی