یورپ جس کو اپنی تہذیب و تمدن کے عروج پر ناز ہے، مذہبی نقطہ نظر سے الحاد و زندقہ کا عظیم الشان مرکز ہے۔ آج ہم دنیا میں جس قدر الحاد پرستی دیکھ رہے ہیں یورپ اس کا اولین سرچشمہ ہے، لیکن قدرت کی اعجاز آفرینیاں دیکھو کہ اس الحاد آباد یورپ میں ایسی صداقت شعار ہستیاں بھی موجود ہیں جو اپنی کامل طاقت کے ساتھ حق و صداقت کی حمایت میں مشغول ہیں۔ ان کا دعویٰ یہ ہے کہ وہ موجود آزاد خیالی کے سیلاب کو جلد از جلد ختم کردینے کے لیے مضطرب و بے قرار ہیں۔ ہماری مراد اُن ۔ُعلمائے مغرب سے ہے جو باوجود کافی آزاد خیال ہونے کے مذہب کی ضرورت و عظمت کے قائل ہیں اور جن کا مسلک خود پرستی نہیں، بلکہ خدا پرستی ہے۔ ان ہی راست باز روحوں میں سے بعض نے اسلامی نماز کے متعلق اپنے خیالات ظاہر کیے ہیں ہم موجودہ حالات میں جب کہ الحاد، بلکہ کئی آندھیاں چل رہی ہیں اور ایمان کی شمع جھلملا رہی ہے، ان خیالات کی اشاعت ضروری سمجھتے ہیں۔
نماز اور ریورینڈ لیبان: ۔ّمعزز فلاسفر بورن لیبان فضائلِ نماز پر تبصرہ کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:
میں نے کئی مرتبہ مسیحی و اسرائیلی نماز اور اسلامی نماز کا موازانہ کیا ہے تو ثابت ہوا کہ آخر الذکر طرزِ عبادت افضل ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایک اسلامی نماز بہت سی عبادتوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں خدا کی حمد و ثنا اور تقدیس و تمجید ہے۔ نیز دعا اور عاجزانہ التجا ہے اور اس میں انکساری و فروتنی کا عجیب مظاہر ہے۔ میں التزاماً یومِ جمعہ کو اسکندریہ کی جامع مسجد میں محض اسلامی نماز کی شان دیکھنے جاتا تھا۔ میں نے جب خطیب کے ۔ُپر جوش خطبہ صفوف کی ترتیب اور رکوع و سجود کے اہتمام پر غور کیا تو میرے قلب پر عجیب اثر ہوا جو ناقابلِ بیان ہے۔ میں سمجھتا تھا کہ اسلام مجھے آواز دے رہا ہے اور اُس کی عبادت کا ۔ُپر کیف نظارہ میری روح پر قبضہ کررہا ہے۔ 1 (1 دی لکچر آف ایلچز، ص: ۴۶)
سینٹ ہیلر کا قول: روما کا مشہور پادری سینٹ ہیلر اپنی کتاب دعا (دی پرے) میں لکھتا ہے کہ
’’میں نے جہاں جہاں اسلامی ممالک کا سفر کیا وہاں کی عبادت گاہوں کو ضرور دیکھا، اس سلسلہ میں اسلامی نماز پر بھی غور کرنے کا موقع ملا۔ میرے نزدیک یہ ایک افضل ترین عبادت ہے۔ جب ایک خدا کا پجاری اپنے کاروبار سے فارغ ہو کر اُس کی خوش نودی چاہتا ہے اور اس کی حمد و ثنا کے گیت گاتا ہے، تو رُوح وجد میں آجاتی ہے، اس وقت وہ یقینا اپنے مذہب سے قریب تر ہوجاتا ہے، تا آنکہ اپنی تمام تر قوتوں کے ساتھ اس کے حضور میں سر بہ سجود نظر آتا ہے، اس کا آخری نتیجہ روح