تھے) دنیا اعمال کی فضا ہستی میں آپ ہی ایک وجود نادر پائے جاتے ہیں۔ آپ ہی کی ہستی ایسی مفصل و ۔ّمشرح ہے جس کے حالات ہم تک صحیح اور بالتفصیل پہنچے ہیں۔ انسانی اخلاق کی اصلاح جو آپ نے فرمائی ہے، اجتماعیات کے اندر جو انقلاب علوی آپ کی تعلیم نے پیدا کیا ہے، سو سائٹی کے تزکیہ اور اعمال کی تطہیر کے لیے جو اسوۂ حسنہ پیش کیا ہے وہ آپ کو انسانیت کا محسنِ اوّل قرار دیتی ہے۔ 1 (1 مسٹر ایڈور ڈمونٹی)
حضرت محمدﷺ کے حالاتِ زندگی پر نظر ڈالنے کے بعد کوئی انصاف پسند شخص آپ کی الو العزمی، اخلاقی جرأت، نہایت خلوص نیت، سادگی اور رحم وکرم کا اقرار کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ 1 (1 لفٹنٹ کرنل سائکس)
ہندو فلاسفر مسٹر ٹی۔ ایل وسوانی لکھتے ہیں: محمدﷺ کی زندگی تر۔ّحم و عنایات اور اچھائی سے ۔ُپر ہے۔
’’الامان‘‘ جون ۲۵ء شردھے پرکاش دیوجی لکھتے ہیں: حضرت محمدﷺ من جملہ اُن بزرگ اشخاص کے ہیں جنھوں نے قانونِ قدرت کے مطابق جہالت اور تاریکی کے زمانہ میں پیدا ہو کر دنیا میں صداقت کی روشنی کو پھیلایا۔ تنگ دل اور متعصب لوگ ایسے بزرگ کی نسبت کچھ کہیں،لیکن جو لوگ با انصاف اور کشادہ دل ہیں وہ کبھی محمدﷺ صاحب کی ان بے بہا خدمات کو جو وہ نسلِ انسانی کی بہبود کے لیے بجا لائے بھلا کر احسان فراموش نہیں ہوسکتے۔ 1 (1 سوانح عمری محمدﷺ صاحب)
آں حضرتﷺ کے حالات زندگی کے متعلق تو جیسا میں نے عرض کیا بے شمار مجلدات ہیں، لیکن اسلام تو اپنے ہر پیشوا ہر بزرگ کی سوانح عمری رکھتا ہے اور ان تمام کے دامان عصمت لغویات و خرافات کے بدنما دھبوں سے پاک ہیں۔ دیگر مذاہب کے پیشواؤں کے متعلق اشارتاً التماس ہے کہ یہودی عیسائی موسیٰ و عیسیٰ کی سوانح عمری مکمل نہ پیش کرسکے۔ اگر بائبل سے کچھ مواد جمع کیا جائے تو اس میں اس قسم کی باتیں آتی ہیں کہ وہ مسیح اپنی والدہ صدیقہ سے فرماتے ہیں کہ اے عورت! تیرا مجھ سے کیا واسطہ ہے، لیکن کسی غیر محرم عورت سے سر مبارک پر تیل کی مالش کرتے نظر آتے ہیں۔ بودھ اور زرتشت کی سوانح عمریوں کا تو کیا ذکر ایک گروہ محققین کو اسی میں کلام ہے کہ اس نام کے آدمی دنیا میں تھے بھی یا نہیں یا یہ فرضی نام ہیں۔
آریہ اپنے قدیم رشیوں کے حالات بتلانے سے ساکت ہیں۔ اُن کے متعلق بھی یہ گمان کیا گیا ہے کہ یہ عناصر اربعہ کے نام ہیں اور قدما کا تو کیا ذکر اُن کے جو اوتار زمانہ قریب میں گزرے ہیں ان کی مکمل اوصاف لائف 1 (1 حالاتِ زندگی) نہیں پیش کرسکتے۔ ابھی پچاس ساٹھ برس گزرے سوامی دیانند تھے وہ خود اپنا نام و نسب وغیرہ نہ بتلا سکے اور ان کے متعلق جو کچھ ہندو فاضلوں نے لکھا ہے وہ بھی موجود ہے۔ 1 (1 آئینہ افعالِ دیانند)
باقی بزرگانِ ہنود کے متعلق جو کچھ مواد ان کی کتابوں سے ملتا ہے وہ اس قدر دُور از تہذیب ہے کہ میرا ۔ّمہذب قلم اس