احکام منسوخ قرار دیے جاسکتے ہیں؟ اگر بہائیوں کے خیالات شریعتِ خداوندی کے خلاف ہیں تو اس سے یہ لازم آتا ہے کہ ضروریات زمانہ کسی شریعت کی تنسیخ کی محتاج ہیں حضرت بہاء اللہ کو اپنے معین و انصار پیدا کرنے کی ضرورت تھی لہٰذا انھوں نے دولت مند فرقہ کو خوش کرنے کے لیے ۔ّحلتِ سود کا اعلان کیا۔
اے کاش! کہ حضرت بہاء اللہ فرقۂ ۔ُغربا کی بیکسی کا خیال کرتے اور دنیا میں مظالم سرمایہ کو ملحوظ رکھتے تو اُن کو ہرگز ۔ّحلتِ سود کے اعلان کی ضرورت نہ ہوتی ایک نبی کی شان سے بعید ہے کہ وہ سرمایہ داری کی اعانت کرے اور سرمایہ دار جماعت کے ظلم سے ۔ُغربا کی رست گاری نہ کرے آھ۔
اسلام اور ۔ُعلمائے فرنگ: مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس موقع پر چند نامور محققین یورپ اور مشہور مستشرقین کے خیالات درج کیے جائیں جو انھوں نے مختلف مواقع پر اسلام اور قرآن پاک کے متعلق ظاہر کیے ہیں تاکہ متلاشیانِ حق پر اسلام کی حقانیت اور قوت کا سکہ بیٹھ جائے۔
اَلْفَضْلُ مَا شَھِدَتْ بِہِ الْأَعْدَائُ: ڈاکٹر موریس1 (1 یہ ایک فرانس کا مشہور اہلِ قلم ہے، جو علومِ عربیہ میں کافی ماہر تھا، اس نے حکومتِ فرانس کے حکم سے قرآن کریم کا فرانسیسی زبان میں ترجمہ کیا تھا) اپنے ایک مضمون میں جو لا بارول فرانس رومان میں شایع ہوا تھا لکھتے ہیں کہ
قرآن کیا ہے؟ قرآن کی اگر کوئی ایسی تعریف ہوسکتی ہے جس میں کسی طرح کا نقص نہ نکل سکتا ہو تو وہ اس کی فصاحت و بلاغت ہے۔ وہ عظیم الشان فضیلت جس پر تیس کروڑ (چالیس کروڑ) انسان فخر کررہے ہیں، وہ یہی ہے کہ مقاصد کی خوبی اور مطلب کی خوش اسلوبی کے اعتبار سے یہ کتاب تمام آسمانی کتابوں پر فائق ہے، بلکہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ قدرت کی ازلی عنایت نے انسان کے لیے جو کتابیں تیار کی ہیں ان سب میں یہ بہترین کتاب ہے۔ اس کے نغمہ انسان کی خیر و فلاح کے متعلق فلاسفہ یونان کے نغموں سے کہیں اچھے ہیں اس میں آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے کی حمد و ثنا بھری ہے، خدا کی عظمت سے اس کا حرف حرف ۔ُپر ہے، جس نے کہ یہ چیزیں بنائی ہیں، اور ہر ایک چیز کی اس کی استعداد کے مطابق رہنمائی کی ہے، قرآن ۔ُعلما کے لیے ایک علمی کتاب، شائقینِ لغت کے لیے ذخیرہ لغات، شعراء کے لیے عروض کا مجموعہ اور شرائع و قوانین کا ایک عام انسائیکلوپیڈیا ہے، جو تمام آسمانی کتابوں سے جو حضرت داود ؑ کے زمانہ سے جان تالموس کے