سب اوتاروں اور نبیوں کی تصدیق کی ہے آخر میں مناظرہ کے اس نے ’’اتھرین وید‘‘ کا یہ ٹکڑا پیش کیا جسے ’’دبستان المذہب‘‘ 1 (1 مطبوعۂ نو لکشور لکھنؤ) والے نے بھی ’’ان کہی‘‘ لکھا ہے:
لا الہا ہرنی پاپن الا الہام پرم پدم
جنم بے کنٹھ پراپ نیوتی توجپی نامِ محمدم
لا الہ کہنے سے پاپ مٹتے ہیں اور الا اللہ کہنے سے پرم پدوی ملتی ہے، اگر ہمیشہ ہمیشہ کی بہشت چاہتے ہو تو نامِ محمدﷺ جپا کرو۔
بعض ہندوؤں فقرا اور اہل اللہ: ہم نے اکثر ہندو فقیروں سے پوچھا کہ منزلِ فقر میں جب راستے طے کیے جاتے ہیں تو کیا کسی جگہ پیغمبرِ عرب کی رہنمائی اور روشنی سے مدد ملتی یا ضرورت پڑتی ہے؟ انھوںنے کہا کہ آگے چلتے چلتے ایک مقام ایسا آتا ہے جہاں ہندو اور غیر ہندو کا فرق باقی نہیں رہتا اس وقت ہم پر حقیقتِ احوالِ منکشف ہوجاتی ہے، وہاں سے ایک قدم آگے بھی بغیر اقرار اور وسیلۂ محمدﷺ عربی کے نہیں جاسکتے۔ چناںچہ ایک گوشائیں نے رامائن کے آخر بالکنڈ نامی حصہ سے کچھ اشعار ایک خاص لہجہ میں سنائے:
راج سینت بھو پریت دکھائے
آپن مت سب کا سمجھائے
بادشاہی قاعدہ سکھائے خوف اور محبت سے کام لے اپنا دین سب کو بنائے۔
نگم اگم سوئی پتج اوپارا
پتی ابا او نمت مجھارا
سمندر کے پھیلاؤ کے مانند اُن کا جلال ہوگا، گرم ہوگا، آنواں ان میں بیچ ہے۔
یعنی جس طرح کمہار آنویں کے بیچ میں آگ لگاتا ہے جو تمام جگہ پہنچ جاتی ہے اسی طرح ان کا دین سب میں پہنچ جائے گا۔
تب لگ سلازم چھے کوئی
بنا محمدﷺ پار نہ ہوئے
یعنی تب خدا تک بغیر محمد (ﷺ) کی پیروی کے نہیں پہنچ سکتا۔
ماہر سلازم نماں نہینہ ہوئے