فاضل و اہلِ قلم ۔ّمعزز ہندوؤں کے ہاتھ سے
اخلاقِ کریمانہ، رحمتِ عالمیاں اور کمالاتِ نبوی کا غیر مشتبہ بیان
اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی رَسُوْلِـہِ الْکَرِیْمِ وَعَلٰی اٰلِـہِ وَأَصْحَابِہِ أَجْمَعِیْنَ
میلاد نمبر میں بہت کچھ تلاش و جستجو کے بعد ہم نے مناقبِ نبوی کا یہ گلدستہ تیار کیا ہے جس میں کسی مسلمان کا ہاتھ نہیں، بلکہ یہ گلدستہ ان مضامین سے تیار کیا گیا ہے جو یا تو ہندوؤں کے قلم سے لکھے گئے یا انھوں نے تقریر میں فرمائیں۔ اُمید ہے کہ برادرانِ وطن بالخصوص آریہ سماجی اس مضمون کو غور سے پڑھیں گے اور بدلگام اور متعصب لوگ اپنی ہذیان سرائی سے باز آجائیں گے۔
مسٹر گووند جی ڈسائی۔ مسٹر گووندجی ڈسائی گجرات کے ایک فاضل ہندو تعلیم یافتہ ہیں۔ آپ نے گزشتہ سال اسی ماہ میں ایک مضمون اسلام اور اہنسا پر تحریر فرمایا تھا۔ اس مضمون کو گاندھی جی نے اپنے اخبار ’’ینگ انڈیا‘‘ میں درج کیا تھا۔ آپ نے اس مضمون میں آں حضرتﷺ کی شانِ اقدس میں عقیدت کے جو پھول برسائے ہیں وہ آپ کے الفاظ میں حسبِ ذیل ہیں:
انسانی شرافت: یہ امر واقعہ ہے کہ ذاتی طور پر رسول عربی ایک ایسے شخص تھے جن میں بڑی انسانیت اور شرافت تھی۔ آپ کی نسبت یہ کہا گیا ہے کہ آپ اپنے سے کم درجہ کے لوگوں سے بڑی رعایت کرتے تھے۔ اور آپ کا کمسن غلام چاہے کچھ ہی کرتا تھا آپ اس کا مضحکہ اُڑانے کی اجازت نہ دیتے تھے۔ آپ کے خادم ابن عباس کہتے ہیں کہ میں دس سال آپ کی خدمت میں رہا، لیکن آپ نے مجھے لفظ اُف تک نہیں کہا: آپ نے مجھ سے کبھی یہ نہیں کہا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا؟ اور نہ کبھی یہ کہا کہ تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا؟