کرسٹم اپنی تفسیر نویں باب منی میں لکھتا ہے کہ بہت سے پیغمبروں کی کتابیں نیست و نابود ہوگئیں۔
سرولیم میور انجیل یوحنا کے متعلق لکھتے ہیں: بے شک یہ کتاب مدرسہ اسکندریہ کی کسی طالب علم نے تصنیف کی۔1 (1 تاریخ کلیسا)
پارسی مذہب کی کتاب کا بھی ایسا ہی حال زر تشت کی کتاب ۳۲۱ سال قبل مسیح سکندر نے رند واو ستا زر تشت کو جلا دیا تھا۔ اب صرف حصہ دیا تھا کہ پانچ گنا الہامی تسلیم کی جاتی ہیں۔ ’’زرتشت اور اس کا دین‘‘ مصنفہ آر ایح مسر۔
وید کی حالت سب سے زیادہ ناگفتہ بہ ہے کوئی کہتا ہے کہ رشیو پتھر الہام ہوئے، کوئی کہتا ہے کہ برہما الہام ہوا، کوئی کہتا ہے کہ پیاس نے بنائے، کوئی مختلف لوگوں کی تصنیف بتلاتا ہے کوئی کہتا ہے، کہ دو ارب سال ہوئے جب نازل ہوئے تھے، کوئی کہتا ہے تین ہزار برس ہوئے جب بنائے گئے، غرض اس کی گتھی کسی طرح سلجھتی نہیں۔
پنڈت کرشن کمار بھٹا چاریہ پروفیسر سنسکرت ریذیڈنسی کالج کلکتہ لکھتے ہیں کہ رگوید کے حصہ اس ملک کے شاعروں اور رشیوں نے تصنیف کیے ہیں، وہ مختلف زمانوں میں لکھی گئی ہیں۔
پروفیسر ایشوری ۔ُپرشاد لکھتے ہیں: رگوید کے بہت سے منتر عورتوں کے بنائے ہوئے ہیں۔ 1 (1 تاریخِ ہند حصہ اوّل)
کوئی کہتا ہے کہ وید تین ہیں، کوئی کہتا ہے چار ہیں، پھر اُن میں تحریف بھی ہوئی ہے۔ سوامی دیانند لکھتے ہیں کہ سوختی قربانی وغیرہ یہ بائبل سے وید میں آئے، البتہ اپنشد وغیرہ متعصب فرقہ والوں نے اکبر کے زمانہ میں ملا کر بنا دیے۔1 (1 ستیارتھ پرکاش)
جوگ لشت میں ہے: ویدوں کا یہ حال ہے کہ کوئی ان میں سے ایسا نہیں ہے کہ جو تغیر و تبدل یا کمی بیشی سے خالی ہو۔ اور دوایر میں ویدوں کی ایسی تحریف ہوئی کہ آدھے بھی تحریر میں نہ آئے۔
پھر ان ویدوں میں جو احکام ہیں وہ ایک دوسرے کے خلاف ہیں، چناںچہ مرقوم ہے کہ چاروں ویدوں کے احکام باہم متناقض ہیں۔1 (1 الکھ پرکاش)
یہ کتاب ایسی زبان میں ہے جس کو کوئی سمجھ نہیں سکتا اور اس کے الفاظ بے معنی ہیں۔ شرح گیتا میں ہے: ویدوں شاستروں پرانوں کو قدیم زمانہ کے لوگوں نے ایسا بنایا ہے کہ لفظوں میں معنی نہیں رکھتے۔ و نمبر ۱۰ و ۳۸ منشی سدا سکھ لال لکھتے ہیں: یہاں کی سب لفظوں میں وید قدیم ہے۔ مگر ان میں جو سنسکرت زبان ہے وہ بگڑتے بگڑتے کچھ اور ہی طرح کی ہوگئی۔ و تاریخ ہند، ص: ۱۱ لالہ لاجپت رائے لکھتے ہیں: سنسکرت زبان مختلف حالتوں میں تبدیل ہوتی رہی ہے، اس لیے بعض سنسکرت الفاظ کے معنی مختلف زبانوں میں مختلف رہے ہیں۔ سب فاضلوں کا اتفاق ہے کہ مروّجہ سنسکرت پڑھ لینے سے ویدوں کے صحیح معنی سمجھ میں نہیں آسکتے۔ وتاریخ ہند، ص:۷۷ یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کے ترجمہ میں ایسا اختلاف ہے