کرتے ہیں کہ تم اپنی دینی کتاب کو جس پر تمہارا ایمان ہے اور جو ۲۲ کروڑو ہندوؤں کے لیے ایک سند ہے اور جس کی بنا پر تمہاری سوسائٹی، تمہاری سوسائٹی کے قوانین، تمہارا دھرم اور اس کے لوازمات کی ہندوستان کے کونے کونے میں ترویج ہورہی ہے، لو ہم اسی کتاب، تمہارے اس دھرم شاستر کو تمہارے سامنے پیش کرتے ہیں۔ آؤ! اپنے اس دھرم شاستر کو بیچ میں رکھ کر ہمارے ساتھ اختلافی مسائل کا فیصلہ کرو۔ یہ دھرم شاستر کوئی نئی چیز نہیں ہے، یہ کسی غیر ہندو کی تصنیف نہیں ہے، بلکہ تمہارے سب سے بڑے مقنن یا لاگور یعنی منو مہاراج کے فرامین کا مجموعہ ہے اور تمہارا اس پر ایمان ہے، اپنے اوپر تمہارے باہمی مناقشات کا فیصلہ کرنے کے لیے ہم دونوں اسی دھرم شاستر کو بیچ میں رکھ لیتے ہیں۔ اور میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ جن اُمورِ متنازعہ کی بنا پر ہمارے اور تمہارے درمیان آئے دن سر پھٹول ہوتے رہتے ہیں ان اُمور متنازعہ کا جو فیصلہ یہ دھرم شاستر کردے مجھے وہ فیصلہ منظور ہوگا۔ اور میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ فیصلہ ہندوستان کے ۷ کروڑ مسلمانوں کو بھی منظور ہوگا، بشرطے کہ ۲۲ کروڑ ہندو یا اُن کا کثیر حصہ یہ اعلان کردے کہ وہ بھی اپنے دھرم شاستر کے اس فیصلہ کو ماننے اور اس پر عمل کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔
مسلمانو! میں جانتا ہوں کہ میرے اس اعلان پر تمہارے دل میں عجیب ہیجان پیدا ہورہا ہوگا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم مسلمان ہندوؤں کے دھرم شاستر کے فیصلہ کو مان لیں، مگر تمہارا یہ ہیجان اسی وقت تک ہے جب تک کہ تمہیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ دھرم شاستر کیا کہتا ہے؟ جب تمہیں اس حقیقت کا پتا لگ جائے گا تو تمہارے دل کی یہ کمزوری خود بخود رفع ہوجائے گی اور تم اپنے دل میں ایک نئی طاقت محسوس کروگے، اس لیے کہ علم سے بڑھ کر کوئی طاقت دینے والی چیز نہیں ہے۔ یہ انگریزی میں تو مثل مشہور ہے کہ علم سے طاقت ہے۔ مضمون کو طول نہ دیتا ہوا اب میں تم سے کہتا ہوں کہ قرآنِ مجید نہیں، حدیث پاک نہیں، فقہ نہیں، بلکہ ہندوؤں کے دھرم شاستر کو بیچ میں رکھ کر تم ہندوؤں کے ساتھ اپنے بڑے بڑے جھگڑوں کا فیصلہ کرنے کی تیاری کرو اور بتاؤ کہ تم کس بات کا فیصلہ چاہتے ہو؟ کس بات نے تمہیں اور ہندو دونوں کو پریشان کر رکھا ہے؟ تم یقینا یہی کہوگے کہ صاحب گائے اور باجے کے سوال نے دونوں قوموں کو سخت پریشان کردیا ہے۔ بہت اچھا تو پہلے انھی دونوں سوالوں کا فیصلہ دھرم شاستر سے کر ڈالو، مگر گائے کے ساتھ ۔ُ۔ّسور کا معاملہ بھی شامل کرو، کیوںکہ یہ جانور بھی جھگڑے کی چیزیں رہا ہے۔
مسلمان کہتا ہے کہ میرے مذہب اور میری مذہبی کتاب نے گائے کو حلال اور ۔ُ۔ّسور کو حرام قرار دیا ہے۔ بہت ٹھیک، مگر ۲۲ کروڑ ہندوؤں کے نزدیک مستند منو دھرم شاستر کیا کہتا ہے۔ اس کی بات بھی تو سن لو۔ منودھرم شاستر اپنے پانچویں ادھیائے کے شلوک ۱۴ اور ۱۹ میں نہایت ۔ّشد و مد سے یہ فتویٰ دیتا ہے کہ چوںکہ ۔ُ۔ّسور غلاظت خور جانور ہے