اس کی نظر ہمیشہ ۔ُغربا کے مال پر رہتی ہے اور جس انسان میں اپنی نوع سے ہمدردی نہ ہو وہ صفتِ اخلاق انسان سے معرّٰی ہے۔ اور اسلام نے سود کا جواز تو کیا اس کے بالمقابل مسئلہ زکوٰۃ قائم کیا کہ ہر سال دولت مندوں کی جیب سے ایک کثیر رقم ۔ُغربا کی اعانت و دست گیری میں صرف ہوتی ہے اور دولت مند و ۔ُغربا کے درمیان کامل اخوت و ہمدردی رہے اور وہ کسی وقت دولت مندوں کی تباہی و بربادی یا منافرت پر آمادہ نہ ہوں۔ جو لوگ سود کے حامی ہیں وہ دراصل دولت مند فرقہ کی طرف نظر کرتے ہیں جو افراد کا غلام بنانا اپنا پیدایشی حق سمجھتا ہے اور اس دولت مند فرقہ کی یہ کیفیت ہے کہ اس نے اخلاق و عقائد سے معرّٰی ہو کر صرف اپنی ذات کو اپنا مطمحِ نظر بنالیا ہے اور اپنی زندگی کو جہاں تک ممکن ہو عیش و تنعّم میں بسر کرنا چاہتا ہے اور چوںکہ یورپ میں اس کی فراوانی ہے، اس لیے زر طلبی کی خواہش بھی بدرجۂ اتم پہنچ گئی ہے، جس سے عام اخلاقی انحطاط پیدا ہوگیا ہے اور جس کا بد ترین نتیجہ یہ نکلا ہے۔
دولت مند طبقہ نے دنیا کے سامنے کو ئی اچھا اخلاقی نمونہ پیش نہیں کیا، بلکہ تمام اخلاقی پابندیوں سے آزادی حاصل کرلی ہے اور فرض اور وطنیت کو ایک تمسخر انگیز چیز سمجھنے لگا ہے۔ اس کا صرف یہ کام ہے کہ جب روپیہ ہاتھ آئے ذلیل ترین شہوانی لذایذمیں بے دریغ صرف کردے۔1 (1 از معارف)
پس اگر حضرت بہاء اللہ یا ان کے متبع کوکب ہند وغیرہ اجرائے سود کے مؤ۔ّید ہیں جس سے یہ بیماری اور زیادہ ہوجائے جو اخلاقاً مذموم تر ہے تو اس سے نہ تو بہاء اللہ کی ۔ّنبوت ہی ثابت ہوتی ہے اور نہ کلامِ الٰہی میں کسی قسم کی ترمیم و تنسیخ لازم آتی ہے۔ حمایت سود دراصل سرمایہ داری کی اعانت ہے۔ سرمایہ داری کی ۔ُبرائی سے دنیا رفتہ رفتہ واقف ہوتی جاتی ہے، مگر اسلام نے تیرہ سو سال قبل دنیا میں سرمایہ داری کی مخالفت کرکے اپنے آسمانی مذہب ہونے کی صداقت کی مہر ثبت کردی ہے۔ روس میں فرقہ بالشویک کی پیدایش کا سبب بھی سرمایہ داری کی چیرہ دستی ہوئی اور متمدن دنیا میں ایسے اصحاب پیدا ہوگئے ہیں جو دنیا سے سرمایہ داری کو مٹانے کی فکر میں ہیں۔ چناںچہ ’’میسولینی‘‘ کے تازہ حکم سے سودی کاروبار کرنے والوں کو دشمن ملک کی صفت میں شمار کیا گیا ہے اور ملک کے ہر مشہور شہر میں خاص عدالتیں ایسے اشخاص کے انسداد کے لیے قائم کی گئی ہیں۔ روم فلور مینس اور ملان میں ایک کثیر تعداد سود خوار اشخاص کی سزا یاب ہوئی ہے اور جو سزائیں دی گئی ہیں ان میں ملک بدر ہونے کی بھی سزا ہے، اگر اس سے سود کا انسداد نہ ہوا تو ملک کے جملہ بینک جو سودی کاروبار کرتے ہیں تو ڑ دیے جائیں گے۔ 1 (1از اخبار لیڈر: ۸؍ جون ۱۹۲۷ء)
اب ظاہر ہے کہ بہاء اللہ کا شریعت خداوند کے خلاف ۔ّحلتِ سود کا اعلان کرنا خود بہاء اللہ کی غلطی ہے نہ کہ شریعت کی منسوخی۔ ورنہ یوں ہر شریعت کے خلاف اکثر انسانوں کے اقوال کچھ نہ کچھ ہر جگہ ملتے ہیں تو کیا ان کے مقابلہ میں شرعی