اب میں دیکھتا ہوں کہ دیگر مذاہب کا آریہ اور وید کی نسبت کیا خیال ہے۔ خود مہاشے دیانند سرستی نے اپنی کتاب ستھیارتھ پرکاش میں جا بجا وید، سمرتی اور پرانوں کے اشلوک اور قواعد کو غلط مانا ہے اور لکھا ہے کہ یہ دام مارگیوں کی کارستان ہے اور پرہتوں کو برے الفاظ سے یاد کیا ہے اور لطف یہ کہ انھیں کتابوں کی بعض باتوں کو تسلیم بھی کرتے ہیں، اُس میں بہت سے عیسائیوں اور ہندوؤں کے اعتراضات بھی موجود ہیں، شاید ہی ان کا جواب بھی دے سکے ہوں۔ پھر کس مزے سے صفحہ ۴ کے ۲۳ ویں سطر میں فرماتے ہیں کہ اگر بھول چوک میں غلطی رہ گئی ہو تو صحیح کردیں گے، مگر اعتراض و تردید و تائید پر توجہ نہ کی جائے گی، ہاں! انسانی ہمدردی سے کوئی بات بتائی جائے گی تو رائے منظور کی جائے گی۔ مذکورہ بالا تحریر ظاہر کرتی ہے کہ یہ معترضین کی تشفی بھی نہ کرسکے ہوں گے، کیوںکہ توجہ نہ کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔
مولانا محمد دھرم پال اس اشلوک کا ترجمہ سوامی دیانند کی تحریر کے مطابق فارسی میں لکھتے ہیں واچم شندھالی1 (1 یجروید ۶؍۱۴)
بباید کہ ز بان شمارا پاک بکنم۔ پر ان شمارا پاک بکنم۔ گوش شمارا پاک بکنم۔ ناف شمارا پاک بکنم۔ شمارا پاک بکنم۔ شمارا پاک بکنم۔ کون شمارا پاک بکنم۔ افعال شمارا پاک بکنم۔ اس اشلوک کو سوامی دیانند فرماتے ہیں کہ یہ منتر گرویا گرو کی عورت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے شاگردوں کو مخاطب کرکے کہے۔ اسی طرح بہت سی باتیں ہیں، مگر تہذیب مانع ہے کہ نہ لکھی جائیں۔ پارسیوں کی کتاب ’’دساتیر‘‘ میں بہت سی آیتیں ایسی موجود ہیں جو لفظ بہ لفظ وید کے منتروں سے ملتی ہیں اور جن کا مقابلہ مولانا خلیل احمد صاحب (المعروف بہ) داس چترویدی نے اپنی کتاب ’’ویدوں کا ماخذ‘‘ کے صفحہ: ۱۱ لغایت: ۱۶ میں کیا ہے، مگر میں پارسیوں کی کتاب نامہ ’’وخشو زرتشت‘‘ مطبوعہ ایران کے صفحہ: ۱۲۶ سے صفحہ: ۱۵۸ تک کی تحریر کو لکھتا ہوں جس کا ذکر مولانا خلیل داس نے صفحہ ۲۲ میں کیا ہے۔ تحریر حسبِ ذیل ہے:
’’گویند چوں بیاس ہندی بہ بلخ رسید گستا سپ بادشاہ زر تشت را بخواند با او آمدن آں دانا گفت: و خشور پاسخ داد کہ یزداں آساں کند۔ پس شہنشاہ فرمود تا ہرکشورے فرزکاں و موبداں را بخواند، چوں ہمہ گرد آمدند زر تشت از آفرین خانہ برآمد وبیاس بانجمن آمدہ و خشور گفت: اے زر تشت از پاسخ و راز گزاری شنکر جی جہانیاں آہنگ کیش تو خبر دارند و خبر ایں فرجوبیہائے بسیار شنیدہ ام، من مردے ہستم ہندی نژاد و بر آتش بے نظیر راز سر بستہ دارم کہ از دل بر زبان نیاوردہ ام، اگرچہ گرو ہے کہ اہر منان بااہر من کیشاں دیو پرستاں آگہی مید ہند و خبر از دل من ہم گوش نشنیدہ، گر دریں انجمن ازاں راز ہایک برمن بخوانی بہ آئین تو آئیم۔ زر تشت گفت: پیش از آمدن تو اے بیاس یزداں ازاں رازہا بمرا آگہی بخشیدہ ازیں و رسم را از آغاز تا انجام برو خواند چوں شنید و چم پرسید بمفر رسید یزداں را نماز بردو بہ آئین در آمد و بہ ہند و باز گشت۔ وید و