برپا کروں گا اور اپنا کلام اُس کے منہ میں ڈالوں گا اور جو کچھ میں اُس سے فرماؤں گا وہ سب اُن سے کہے گا‘‘۔ اور پھر فرمایا ہیں: ’’وہ فاران کی چوٹی سے جلوہ گر ہوگا‘‘۔ (فاران مکہ معظمہ کو کہتے ہیں) دیکھو: باب استثناء، باب۔ ۱۸، ۲۳۔
حضرت مسیح انجیل یوحنا، باب: ۱۶ آیت: ۵ لغایت: ۱۵ میں فرماتے ہیں:
لیکن اب میں اس پاس جس نے مجھے بھیجا جاتا ہوں لیکن میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تمہارے لیے میرا جانا ہی فائدہ مند ہے، کیوںکہ اگر میں نہ جاؤں تو تسلی دینے والا تم پاس نہ آئے گا۔ میری اور بہت سی باتیں ہیں کہ میں تمہیں کہوں پر اب تم اس کی برداشت نہیں کرسکتی، لیکن جب وہ یعنی روحِ حق آئے گی تو وہ تمہیں ساری سچائی کی باتیں بتا دے گی، اس لیے کہ وہ اپنی نہ کہے گی جو کچھ وہ سنے گی وہی کہے گی اور تمہیں آیندہ کی خبر دے گی اس کے بعد میں تم سے کلام نہ کروں گا۔ اس لیے زجہاں کا سردار آتا ہے اور مجھ میں اُس کی کوئی چیز نہیں۔
اب میں اہلِ ہنود کی کتابوں پر نظر ڈالوں گا۔1 (1 ماخوذ از بشارت احمدی و ثمرۃ المکاشفہ)
پوتھی راما سنگ بارہویں اسگند چھٹے کانڈ جس کے حاشیہ پر گو شائیں تُلسن داس کا زبان بھاکا میں ترجمہ موجود ہے۔ چوپائی ۳ و ۴ و ۵ و ۶ عرب کی سر زمین کہ ستارے کی طرح اچھی ہے اور اس ستارے کا مقام مغربی ملک سے جو بہت ہی عمدہ اور شاندار ہے سنو! اے کوگ رائے!
اور آپ کے ظہور کی باتیں (معجزات) ظاہر ہوں گی اور یہاں اُن کا ولی قائم کیا جائے گا۔ بکرمی سمیت ساتویں صدی میں وہ اس طرح پیدا ہوگا جس طرح اندھیری رات میں چاند۔ وہ بادشاہی قاعدہ سے ڈرائے گا۔ محبت و ۔ُخلق دکھائے گا۔ اور اپنا دین سب کو سمجھائے گا۔ چوپائی ۱۹،۱۵ و ۱۶ و ۱۷: ’’اس کا دین جاری رہنے تک جو کوئی خدا تک پہنچنا چاہے تو بے وسیلے حضرت محمد(ﷺ) کے نہ پہنچے گا‘‘۔ مضمون چوپائی یہ ہے:
تب لگ مندرم چہے کوئے بنا محمدﷺ پار نہ ہوئے
خدا کی محبت میں منکر لوگ نجات پائیں گے۔ وید بھی کہتا ہے:
پھر ایک مردِ کامل ظاہر ہوگا، جس کو سب مہدی کہیں گے۔ چوپائی حسبِ ذیل ہے۔
تب ہوئے نہک نہک اوتارا
مہدی کہیں سکل سنسارا
اس کے بعد پھر ولایت نہ ہوگی تلسی داس سچ کہتے ہیں، کلنکی ۔ُپراں، کلنکی اوتار کی پیدایش کا مقام شنبھل نگری ہے۔ شنبھل ایک قسم کی روٹی ہے جو بڑے بڑے درختوں سے نکلتی ہے اور عرب میں یہ روٹی بہ کثرت ہوتی ہے۔ وہ برش رام