پانچ روپے اپنی ضرورت کے لیے اور پانچ روپے گھر والوں کی ضرورت کے لیے، فیضِ عام میں تشریف لے جانے کے تین چار ماہ بعد مواعظ کی شہرت ہوئی تو اہلِ مدرسہ نے اس پر زور دیا کہ حضرت اپنے مواعظ میں مدرسے کے لیے چندہ بھی کیا کریں جس کو حضرت نے قبول نہیں کیا، اس پر اختلاف ہوا اور حضرت استعفا دے کر چلے آئے، مگر چوں کہ اہلِ کان پور گرویدہ ہوچکے تھے اس لیے جب حضرت واپسی کے لیے اس نیت سے کہ پھر ادھر آنا ہو یا نہ ہو گنج مراد آباد حضرت شاہ فضل رحمن صاحب نور اللہ مرقدہ کی زیارت کے لیے پہنچے اور زیارت وغیرہ کے بعد دوبارہ کان پور سامان لینے کے لیے پہنچے تو حاجی عبدالرحمن صاحب نے اپنے محلہ کی جامع مسجد محلہ پٹکاپور میں ایک مدرسہ جامع العلوم کے نام سے تجویز کیا اور اس میں باصرار حضرت سے قیام کی درخواست کی۔
چناں چہ پچیس روپے پر حضرت نے وہاں قیام منظور فرمالیا۔ اور جامع العلوم کے قیام کے دوران میں حضرت کو خیال ہوا کہ تنخواہ لے کر دین کی خدمت گو جائز ہے، لیکن جی اس کو پسند نہ کرتا تھا، اس لیے کچھ دنوں بعد دہلی جاکر حکیم عبدالمجید صاحب سے طب کی تعلیم شروع کی، تاکہ گزرا وقات مطب سے ہو اور خدمتِ دین لوجہ اللہ تعالیٰ، لیکن حضرت کے دہلی جانے پر اہلِ کان پور مضطر بانہ دہلی پہنچے اور واپسی پر اصرار کیا۔ دہلی کے دوران قیام میں حضرت کے ہم سبق جناب الحاج حکیم جمیل الدین صاحب نگینوی نور اللہ مرقدہ نے بھی یہی مشورہ دیا کہ طب کا مشغلہ ہرگز اختیار نہ کیا جائے کہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ مطب کے ساتھ دین اور علمِ دین کی خدمت نہیں ہوتی۔ (از زکریا عفی عنہ: حضرت اقدس قطب الارشاد حضرت گنگوہی کا مشہور مقولہ ہے کہ جسے دنیا سے کھونا ہو کسی خانقاہ میں بٹھا دو، اور علمِ دین سے کھونا ہو تو علمِ طب پڑھا دے اور دونوں سے کھونا ہو تو شاعری سکھا دے)
حضرت حکیم الامت نے از خود استاذ سے سبق چھوڑ کر واپس آنا خلافِ ادب سمجھا، اس لیے اہل کان پور سے کہا کہ تم استاذ سے خود اجازت لو۔ ان کے اصرار پر حکیم عبدالمجید صاحب نے حکیم الامت سے فرمایا کہ اگر تم ترقی کرنا نہیں چاہتے تو اجازت ہے۔ حضرت تھانوی نے ۱۵ روز دہلی قیام کے بعد کان پور مراجعت فرمائی، حضرت حاجی صاحب ؒ کو جب مشغلۂ طب چھوڑ کر کان پور مراجعت کی اطلاع ہوئی تو حضرت نے بہت اظہارِ مسرت فرمایا اور فرمایا کہ طبابت کے شغل کو ترک کرکے کان پور آکر دینیات کے شغل کا حال معلوم ہو کر بے حد مسرت ہوئی۔ اللہ تعالیٰ آپ کی خدمات میں برکت فرما وے۔ آپ کے فیوض وبرکات سے لوگوں کو بہت مستفیض فرمائے، میں نے آپ کو پہلے ہی مشورہ دیا تھا کہ دین کو خوب مضبوط پکڑنا چاہیے، دنیا خود ہی اچھی صورت میں خدمت کے لیے حاضر رہا کرے گی۔ بہر کیف: آپ لوگ علماء ورثۃ الانبیاء ہیں آپ لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی ہدایت کے لیے پیدا کرکے بڑے درجے عنایت کیے ہیں، پس اپنے مقصود