فرمانے لگے کہ آج ہاتھ پیروں کی جان سی نکل گئی ہے۔ ظہر کے بعد سے سوئے تنفس پیدا ہوگیا، فرمایا کہ اتنی تکلیف مجھے عمر بھر نہیں ہوئی، لیکن بجائے کراہنے کے لفظِ اللہ درد کے ساتھ زبان سے نکلتا تھا اور دو شنبہ سہ شنبہ کی درمیانی شب میں ساڑھے دس بجے وصال ہوا۔
مولانا شبیر علی صاحب برادر زادہ حضرت ؒ جن کو حضرت ؒ نے گویا متبنی بھی بنا رکھا تھا پیر کی صبح کو سہارن پوردوائیں لینے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ حضرت ؒ نے بار بار ان کو طلب کیا کہ کچھ معاملات فرمانا چاہتے تھے، مگر مولانا شبیر علی صاحب مرحوم وصال کے بعد پہنچے اور ان ہی کی تجویز سے تدفین صبح کے بعد قرار پائی۔ منگل کی صبح نماز سے پہلے سہارن پور آدمی پہنچ گیا اور بھی قرب وجوار میں بجلی کی طرح سے اطلاعیں پہنچ گئیں۔ یہ ناکارہ تو خبر سنتے ہی فوراً اسٹیشن روانہ ہوگیا اور عین گاڑی کی روانگی کے وقت بلکہ چلتی گاڑی میں سوار ہوگیا۔ اور دس بجے کے قریب تھانہ بھون حاضر ہوگیا، لیکن گاڑی کوئی اور تھانہ بھون جانے والی نہیں تھی اس لیے اہلِ شہر کی مساعی سے تھانہ بھون کے لیے دو اسپیشل یکے بعد دیگرے روانہ ہوئے۔ پہلا اسپیشل تو ۱۲ بجے کے بعد جب کہ جنازہ عیدگاہ میں تدفین کے لیے لایا جاچکا تھا پہنچ گیا تھا اور کچھ لوگ جو جلال آباد کے اسٹیشن سے اتر کر پاپیادہ تھانہ بھون بھاگ گئے تھے وہ تو نماز میں بھی شریک ہوگئے اور جو اسپیشل ہی میں گئے وہ دفن میں تو شریک ہوگئے، مگر جنازہ میں شریک نہ ہوسکے، لیکن دوسرا اسپیشل تدفین کے بعد پہونچا۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون، للّٰہ ما أخذ ولہ ما أعطی وکل شيء إلی أجل مسمی، کل من علیہافان ویبقی وجہ ربک ذوالجلال والإکرام۔
۲۹؍ ذیقعدہ ۱۳۹۱ھ دو شنبہ
تقریر بخاری شریف (اردو)
از حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب مد فیوضکم
مرتبہ مولوی محمد شاہد صاحب سہارن پوری
یہ عظیم الشان تقریر کسی تعارف کی محتاج نہیں حضرت ؒ دامت برکاتہم کا درسِ حدیث جو اس عصر کا ایک ممتاز ترین درسِ