ثالث کے متعلق غالب کا شعر بتصرف یسیر:
ہاں وہ نہیں وفا پرست جاؤ وہ بے وفا سہی
جس کو ہو جان ودل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں
وأفوض أمري إلی اللّٰہ إن اللّٰہ بصیر بالعباد، قل یجمع بیننا ربنا ثم یفتح بیننا بالحق وہو الفتاح العلیم۔
نوٹ ۱: ممکن ہے کہ ان مضامین کی تحریر یا تدوین میں کوئی عمل کسی مناسب رائے کے خلاف واقع ہوگیا ہو، مگر بحمد اللہ! دین کے خلاف کچھ نہیں ہے، نیزان مضامین سے جو کچھ تشویش عوام میں ہوئی اس کا حاصل مجھ کو سب وشتم کرنا تھا، بحمد اللہ کسی مقصودِ دینی میں کوئی اختلال واقع نہیں ہوا، سو اپنے سب وشتم کو باُمید عفوِ حق سب کو معاف کرتا ہوں۔
نوٹ ۲: بندے نے آیندہ کے لیے ایک کافی جماعت اہلِ علم ودیانت کی اس کام کے لیے مخصوص کردی ہے کہ میری تمام تحریرات کو نظرِ تنقید سے دیکھ لیا کرے جو ان کی رائے میں قابلِ اشاعت نہ ہوں ان کو یا حذف کردیں یا ان پرنشان بنا دیں، تاکہ ان کو کوئی شائع نہ کرے، باقی اگر کوئی خاص مکتوب الیہ کسی خاص مضمون کا جواب بطور خود بدون یہاں کے علم کے شائع کردے تو وہ اختیار سے خارج ہے، اب اگر کوئی مضمون جو ناظرین کے نزدیک وہم ہو یہاں سے شائع ہو تو اس کے متعلق خط وکتابت بجائے میرے، بنام جماعت ’’انتخاب التالیفات‘‘ بہ نشان تھانہ بھون فرمانا مناسب ہے۔
نوٹ ۳: جس طرح ’’ترجیح الراجح‘‘ کا سلسلۂ شبہات محتمل الصحت کے لیے جاری ہے ایسا ہی اگر موقع ہوا تو شبہات غیر محتمل الصحت کے لیے اس ’’حکایات الشکایات‘‘ کا بھی سلسلہ جاری رہنا محتمل ہے۔ والأ مرکلہ بید اللّٰہ۔
نوٹ ۴: اس وقت ایسے شبہات چھ ہیں، تین مخالفین کی طرف سے، تین احباب کی طرف سے جن میں دو اوسط کے مجھ پر زیادہ شاق ہوئے ہیں، جن کے شاق ہونے کی وجہ درایت متعلقہ حکایت: ۴ میں مرقوم ہے۔ کتبہ اشرف علی تھانوی عفی