غایتِ افادیت کی وجہ سے لیتھو پر مستقل بھی طبع کیا گیا تھا، جس کی قیمت تین روپے تھی اور ٹائپ پر مولانا ابوالحسن علی صاحب نے اپنی تقدیم کے ساتھ بہت آب وتاب سے شائع کرایا ہے قیمت: ۱۲۔
جزء حجۃ الوداع والعمرات:
یہ رسالہ حضرت شیخ الحدیث صاحب دامت برکاتہم نے اپنی ابتدائے مدرسی ۱۳۴۳ھ میں ایک دن ڈیڑھ رات میں لکھا تھا، جس میں حضور اقدس ﷺ کے سفرِ حج کے قصے کو مسلسل متن بنایا ہے اور اس کے متعلق اختلاف روایات، ائمہ اربعہ کے مذاہب اور مختلف روایات میں جمع کی طرف اشارے بھی کیے گئے ہیں اور مجمل روایات کا محمل بتایا گیا ہے اور بہت سے ایسے واقعات میں احکام کی تعیین کی گئی ہے جس سے عام طور سے شراح نے کوئی تعرض نہیں کیا ہے۔ تالیف کے بعد سے اکابر مدرسینِ حدیث کتاب الحج پڑھاتے وقت اس رسالہ کو زیرِ نظر رکھتے تھے۔ بہت سی مرتبہ بعض دوستوں نے اس کی طباعت کا مشورہ دیا، مگر حضرت شیخ نے یہ کہہ کر انکار فرما دیا کہ یہ مجمل اشارات ہیں طباعت کے لیے نہیں ہیں، بلکہ بطور یاد داشت کے ہیں، لیکن ۸۹ھ میں مدینہ پاک کے قیام میں بلا کسی سبب کے اس کا داعیہ پیدا ہوا اور مدینہ پاک سے واپسی پر ذی قعدہ ۸۹ھ میں اس کا از سر نو سننا شروع کیا، جس میں کئی ماہ لگ گئے اور اس کے اختتام پر شیخ نے خواب دیکھا کہ اس میں حضور کے عمروں کا ذکر ضرور ہونا چاہیے، اس پر حضور کے عمروں کا ذکر بھی ازسر نو تالیف کیا گیا ہے، یہ کتاب لیتھو میں ۸/ ۲۳× ۲۹ سائز پر طبع کی گئی ہے۔ صفحات ۱۲۰، قیمت تین روپے۔ یہ رسالہ مولانا الحاج ابوالحسن علی صاحب کی مساعی سے ندوۃ العلماء کے ٹائپ پر بھی طبع ہوا ہے، قیمت پندرہ روپے۔
الأبواب والتراجم للبخاري:
یہ کتاب در حقیقت شراحِ بخاری اور اپنے اکابر کی تحقیقات کا گل دستہ ہے۔ امام موصوف کے تراجمِ ابواب کی باریک بینی اور دقتِ نظر پر سیر حاصل بحث کی گئی۔ ابواب واحادیث وآثار کے درمیان مناسبت تامہ کا مرقع مدراس عربیہ کے علما وفضلا اور مدرسینِ حدیث کے لیے نعمت غیر مترقبہ ہے، یعنی حضرت علامہ محدث شہیر الحاج مولانا محمد زکریا صاحب مدفیوضہم العالیۃ جنھوں نے تقریباً نصف صدی تک ’’بخاری شریف‘‘ کا درس دیا ہے، اپنے اثنائے مطالعہ میں شراح بخاری اور اپنے اکابر بالخصوص حضرت قطب الارشاد گنگوہی اور محدث کبیر حضرت مولانا سہارن پوری کی تحقیقات وآرا جو تراجمِ بخاری سے متعلق تھیں ان کو قلم بند فرماتے رہے اور ان حضرات کے کلام میں غور وفکر اور اپنی ذاتی تحقیق وتنقیح کے بعد اصولِ بخاری کی تعداد ستر تک بیان فرمائی اور ان اصولوں کی روشنی میں تراجمِ ابواب اور احادیث