فائدہ: ۱ مولانا کا کمال حق پرستی جس قدر اس سے واضح ہے محتاج بیان نہیں۔
فائدہ: ۲ اس کے قبل ایسا ہی واقعہ احقر کو حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب ؒ کے حضور میں پیش آیا۔ مولانا کے جواب کے بعد یہی تقریرمیں نے وہاں بھی کی تھی۔ مولانا ؒ نے بھی اس کی تصویب فرمائی اور اس کے قبل بھی ایسی ہی حکایت میں نے حضرت مولانا الشیخ محمد ؒ سے وعظ میں سنی تھی، میں اس وقت بچہ تھا کیا عرض کرتا اور نہ مولانا کی تحقیق اس مجلس کی مجھ کو یاد رہی۔
جام نمبر: ۱۳ تتمہ جام نمبر: ۱۲ ایک بار مجھ سے ارشاد فرمایا کہ حدیث میں ہے: لَنْ یُغْلَبَ اِثْنَا عَشَرَ أَلْفًا عَنْ قِلَّۃٍ، اور اس میں کوئی قید مذکور نہیں، تو کیا یہ مطلق ہے اور ہر صورت کو شامل ہے گو مقابلے میں لاکھوں کافر ہوں یا یہ کہ کسی اور دلیل سے مقید ہے؟ اطلاق پر یہ اشکال ہے کہ بہت جگہ اس عدد سے زیادہ ہونے کی صورت میں بھی مسلمان مغلوب ہوگئے ہیں، میں نے عرض کیا کہ ظاہر حدیث کا تو اطلاق ہی ہے اور بدون دلیلِ قوی کے تقیید کی کوئی وجہ نہیں اور مسلمانوں کا کہیں مغلوب ہونا کوئی دلیل نہیں، کیوں کہ جہاں مسلمان مغلوب ہوئے ہیں سبب اس کا کوئی علت ہے نہ کہ قلت اور وہ علت خواہ کوئی امرِ ظاہر ہو جیسے: نااتفاقی، خواہ کوئی امرِ باطن ہو جیسے: عجب ونظر إلی الأسباب ونحوہما جیسا غزوۂ حنین میں مسلمان بارہ ہزار اور کفار چار ہزار (کما في الجلالین) مگر اول میں مسلمان مغلوب ہوگئے جس کا سبب عجب بالکثرۃ تھا (کما في القرآن المجید اِذْ اَعْجَبَتْکُمْ کَثْرَتُکُمْ) پھر آخر آخر میں وہی مغلوب غالب ہوگئے کما قال تعالي: {ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَاَنْزَلَ جُنُودًا لَّمْ تَرَوْہَا}1 اور یہ انزالِ سکینہ مشروط ہے زوالِ سببِ مغلوبیت کے ساتھ کہ وہ عجب ہے اور یہ زوال توبہ ہے، انتھی قولي بمعناہ مولانا مسرور ہوئے اور اس کو پسند فرمایا۔
فائدہ: اس سے مولانا کی تواضع اور عدم استنکاف في طلب الحق وسعي زیادت في العلم ظاہر ہے جس میں امتثال ہے امرِ حق