جام نمبر ۱۰: اس قصۂ مذکورہ کا اثر عوام میں کسی قدر باقی تھا کہ اس اثنا میں مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور کے جلسۂ سالانہ کا موقع آگیا، حسبِ دستور میں بھی حاضر ہوا، چوں کہ اس جلسے میں احقر کا معمول وعظ بیان کرنے کا تھا، مولانا ؒ نے بمصلحۃ برائۃ عن التہمۃ مجھ سے فرمایا کہ اس وقت بڑا مجمع موجود ہے۔ اگر اس واقعۂ خواب کے متعلق کچھ بیان کردیا جائے تو اچھا ہے، تاکہ عوام کے شکوک رفع ہو جاویں۔ احقر نے عرض کیا کہ مجھ کو تو اس کے متعلق کچھ بیان کرنے سے شرم وعار آتی ہے کیوں کہ اس کا تو یہ مطلب ہوا کہ میں اپنا تبریہ کروں اور انسان اپنا تبریہ ایسی بات سے کیا کرتا ہے جس کا کسی درجے میں احتمال ہو، پس تبریہ کرنا اس کے احتمال کو تسلیم کرلینا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اچھا! اگر تم اپنی زبان سے تبریہ نہیں کرتے تو ہم میں سے کوئی شخص اس کے متعلق بیان کردے۔ احقر نے عرض کیا کہ اگر ایسا ہوا تو میں جلسے سے اٹھ جاؤں گا۔ مولانا نے فرمایا: نہیں نہیں! تم کو گوارا نہیں تو پھر کوئی ضرورت نہیں، یہ سب مکالمۂ وعظ ’’مظاہر الاقوال‘‘1 کی تمہید میں مذکور ہے۔ اس مشورہ میں بھی علاوہ خیر خواہی کے اتباعِ سنت یعنی تہمت کا رفع کرنا ہے۔ جیسا حضرت صفیہ ؓ کے واقعۂ اعتکاف میں حضور ﷺ نے فرمایا، مگر یہ مشورہ چوں کہ محلِ اجتہاد تھا جس کی وجہ احقر کے جواب میں مذکور ہوچکی ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ یہ سنت اس امر میں ہے جو محلِ اشتباہ ہو، جب یہ نہیں تو احتمالات غیر ناشی کا کہاں تک انسداد کیا جاوے۔ یوں تو جواب دینے کے بعد بھی اس میں پھر شبہات پیدا کیے جاسکتے ہیں تو پھر اس کے لیے تو ایک محکمہ کی ضرورت ہوگی یہ توجیہ ہے میرے جواب کی، مگر میرے اس عذر کے قبول فرما لینے کے بعد جب بیان ہوا تو اتفاق سے حفظِ لسان ومذمتِ بہتان کا، چناں چہ اس وعظ کے ملاحظہ سے ظاہر ہوگا جس سے بلا اختیار مولانا اور بدون قصد احقر کے ایک کرامت مولانا کی ظاہر ہوئی کہ جس چیز کو مولانا کا جی چاہتا تھا اللہ تعالیٰ نے اس کو واقع فرما دیا۔
اسی کو عارف رومی فرماتے ہیں:
تو چنیں خواہی خدا خواہد چنیں
می دہد یزداں مرادِ متقیں
جام نمبر ۱۱: ایک تقریب غسل صحتِ ختنہ میں اتفاق سے یہاں سے احقر اور سہارن پور سے مولانا ؒ اور دیوبند سے حضرت مولانا محمود حسن صاحب ؒ ایک قصبہ میں مجتمع ہوگئے، مگر بعض عوارض کے سبب میں تو بلا شرکت واپس آگیا اور دیگر حضرات نے ان عوارض کی طرف التفات نہیں فرمایا اور شرکت فرمالی، اس کے بعد مولانا ؒ سے کسی نے اس کی وجہ