بیدار ہوگیا، لیکن بدن میں بدستور بے حسی تھی اور وہ اثر ناطاقتی بدستور تھا۔
لیکن حالتِ خواب اور بیداری میں حضور کا خیال تھا، لیکن حالتِ بیداری میں کلمہ شریف کی غلطی پر جب خیال آیا تو اس بات کا ارادہ ہوا کہ اس خیال کو دل سے دور کیا جاوے اس واسطے کہ پھر کوئی ایسی غلطی نہ ہو جاوے، بایں خیال بندہ بیٹھ گیا اور پھر دوسری کروٹ لیٹ کر کلمہ شریف کی غلطی کے تدارک میں رسول اللہ ﷺ پر درود شریف پڑھتا ہوں، لیکن پھر بھی یہی کہتا ہوں اللہم صل علی سیدنا ونبینا ومولانا … حالاں کہ اب بیدار ہوں خواب نہیں، لیکن بے اختیار ہوں مجبور ہوں، زبان اپنے قابو میں نہیں۔ اس روز ایسا ہی کچھ خیال رہا تو دوسرے روز بیداری میں رقت رہی خوب رویا۔ اور بھی بہت سے وجوہات ہیں جو حضور کے ساتھ باعثِ محبت ہیں کہاں تک عرض کروں۔
جواب: اس واقعہ میں تسلی تھی کہ جس کی طرف تم رجوع کرتے ہو وہ بعونہ تعالیٰ متبعِ سنت ہے۔ ۲۴؍ شوال ۱۳۳۵ھ یہ خواب اور اس کا مفصل جواب ’’الامداد‘‘ ۱۳۳۶ھ میں مذکور ہے۔
شکایت مع درایت: اس واقعہ کے متعلق اور اس پر جو میرا جواب ہے اس کے متعلق جو کچھ شورش برپا ہوئی، جس میں زیادہ حصہ بعض اخباروں نے لیا اس کا حاصل پانچ الزام ہیں، اول: یہ کہ نعوذ باللہ! مجیب نے دعوی نبوت کا کیا أستغفراللّٰہ! نعوذ باللّٰہ! لاحول ولا قوۃ إلا باللّٰہ۔ دوسرے: یہ کہ صاحب واقعہ پر زجرو توبیخ اور اس کو استغفار کا امر نہیں کیا، کیوں کہ یہ وسوسہ شیطانی تھا یا کم از کم یہ واقعہ طبیعت پر گراں کیوں نہیں ہوا۔ تیسرے: یہ کہ جب یہ وسوسہ شیطانی تھا تو اس کو حالت محمودہ کیوں سمجھا گیا؟ جیسا کہ اس کی تعبیر سے معلوم ہوتا ہے، چوتھے: یہ کہ صاحبِ واقعہ کو تجدید ایمان وتجدید نکاح کا حکم کیوں نہیں دیا؟ پانچویں: یہ کہ اس تحریر کو شائع کیوں کیا گیا جس سے اتنا مفسدہ ہوا؟
الزامِ اول کا افترا وبہتانِ عظیم ہونا اس قدر ظاہر ہے کہ بجز اس کے کہ اس آیت مبارک کی تلاوت کردوں اور زیادہ جواب دیتے ہوئے بھی غیرت آتی ہے۔ آیۃ۔ {وَالَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اکْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُہْتَانًا وَّاِثْمًا مُّبِیْنًاO}1 کیوں کہ عبارتِ جواب میں اول سے آخر تک ایک لفظ بھی اس دعوے پر دلالت نہیں کرتا، بلکہ جواب میں لفظ متبعِ سنت خود اعتراف ہے کہ مجیب کو حضور اقدس ﷺ کے ساتھ غلامی کی نسبت ہے۔ پس اس الزام والوں کے لیے آیتِ موصوفہ کی وعید ہی کافی ہے، مگر چوں کہ دنیا میں ایسے بھی غبی ہیں کہ وہ اس سے زیادہ واضح جواب کے محتاج ہیں اس لیے