’’حج کر نے والے اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں‘ اگر وہ دعا مانگتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ قبول فرماتے ہیں‘ وہ بخشش چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بخشتے ہیں۔‘‘
( مشکوٰۃ شریف کتاب المناسک)
جس طرح میزبان کے ذمہ مہمان کے حقوق ہیں اسی طرح مہان کے ذمہ میزبان کے بھی حقوق ہیں‘ ان کی رعایت کرنا ضروری ہے اگر حجاج اس نکتہ کو یاد رکھیں اور مہمانی کے اس عظیم شرف کا خیال رکھیں تو انشاء اللہ حج کے پورے زمانے میں عجیب لذت پائیں گے‘ حج کے مسائل‘ اس کی شرائط‘ ارکان وآداب‘ در حقیقت یہی وہ حقوق ہیں جو حق تعالیٰ کے مہمان ہونے کی حیثیت سے حجاج کے ذمہ عائد ہوتے ہیں محض خشک مسئلوں کی حیثیت سے نہیں بلکہ حق تعالیٰ کے مہمان ہونے کے خیال سے ان پر عمل کرنا اور ان کا لحاظ کرنا بے حد نفع بخش ہوتا ہے۔
! حج کے تمام اعمال کا مقصد اور حاصل خدا کی یاد ہے‘ حج کے اعمال بجالانے کے وقت اگر اس اصولی بات کو یادر کھا جائے تو انشاء اللہ یہ ظاہر ی اعمال باطن میں بھی کچھ ذوق پیدا کریں گے۔ حضرت نبی کریم e کا ارشاد ہے:
کعبہ کا طواف‘ صفاو مروہ کے درمیان سعی‘ اور رمی جمار (کنکریوں کا پھینکنا) صرف اللہ کی یاد کے لیے ہے۔ (ابودائود‘ ترمذی)
فرض کیجئے کہ ایسا شخص ہے جو حج کے ان اعمال کو پورا کرتا ہے مگر اس کا دل خدا کی یاد سے خالی ہے تو وہ اس شخص کا مقابلہ برکات وثمرات کے اعتبار سے کیسے کر سکتا ہے جس کی ہر حرکت یاد الٰہی کی برکت اپنے اندر رکھتی ہے۔
" اس سے ملتی جلتی ہوئی یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اعمال حج میں قدم قدم پر توحید کا اعلان ہے جب حاجی احرام باندھتا ہے تو تلبیہ پڑھتا ہے تلبیہ میں کھلا ہوا اعلان حق تعالیٰ کی توحید اور ردشرک کا ہے ملا حظہ ہو:
((لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ))
’’میں حاضر ہوں خداوندا تیرے حضور میں حاضر ہوں۔ تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں‘ ساری تعریفیں اور سب نعمتیں تیری ہی ہیں‘ اور ملک و بادشاہت تیری ہی ہیں تیرا کوئی شریک نہیں۔‘‘
جب خانہ کعبہ پر نظر پڑتی ہے تو حاجی کہتا ہے کہ
((اَللّٰہُ اَکْبَرُ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ))
’’خدا سب سے بڑا ہے خدا کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں‘ خداسب سے بڑا ہے۔‘‘
طواف شروع کیجئے تو نیت کے وقت پڑھئے
((بِسْمِ اللّٰہِ اللّٰہُ اَکْبَرُ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ))
’’خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں‘ خداسب سے بڑا ہے‘ خدا کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں‘ تمام تعریفیں خدا ہی کے لیے ہیں ‘‘
مقام ابراہیمؑ پر نماز پڑھئے تو رسول اللہ e کی سنت یہ ہے کہ سورۃ فاتحہ کے ساتھ پہلی رکعت میں سورئہ کافرون اور دوسری میں سورہ اخلاص پڑھیے دونوں سورتیں اصولی طور پر توحید کا اعلان اور شرک کی تردید کرتی ہیں۔
صفا اور مروہ کی سعی کے لیے جائیے تو دونوں پہاڑیوں پر جا کر سب سے پہلے