Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

81 - 139
’’حج کر نے والے اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں‘ اگر وہ دعا مانگتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ قبول فرماتے ہیں‘ وہ بخشش چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بخشتے ہیں۔‘‘ 
( مشکوٰۃ شریف کتاب المناسک) 
جس طرح میزبان کے ذمہ مہمان کے حقوق ہیں اسی طرح مہان کے ذمہ میزبان کے بھی حقوق ہیں‘ ان کی رعایت کرنا ضروری ہے اگر حجاج اس نکتہ کو یاد رکھیں اور مہمانی کے اس عظیم شرف کا خیال رکھیں تو انشاء اللہ حج کے پورے زمانے میں عجیب لذت پائیں گے‘ حج کے مسائل‘ اس کی شرائط‘ ارکان وآداب‘ در حقیقت یہی وہ حقوق ہیں جو حق تعالیٰ کے مہمان ہونے کی حیثیت سے حجاج کے ذمہ عائد ہوتے ہیں محض خشک مسئلوں کی حیثیت سے نہیں بلکہ حق تعالیٰ کے مہمان ہونے کے خیال سے ان پر عمل کرنا اور ان کا لحاظ کرنا بے حد نفع بخش ہوتا ہے۔ 
!	حج کے تمام اعمال کا مقصد اور حاصل خدا کی یاد ہے‘ حج کے اعمال بجالانے کے وقت اگر اس اصولی بات کو یادر کھا جائے تو انشاء اللہ یہ ظاہر ی اعمال باطن میں بھی کچھ ذوق پیدا کریں گے۔ حضرت نبی کریم e کا ارشاد ہے: 
کعبہ کا طواف‘ صفاو مروہ کے درمیان سعی‘ اور رمی جمار (کنکریوں کا پھینکنا) صرف اللہ کی یاد کے لیے ہے۔ (ابودائود‘ ترمذی) 
فرض کیجئے کہ ایسا شخص ہے جو حج کے ان اعمال کو پورا کرتا ہے مگر اس کا دل خدا کی یاد سے خالی ہے تو وہ اس شخص کا مقابلہ برکات وثمرات کے اعتبار سے کیسے کر سکتا ہے جس کی ہر حرکت یاد الٰہی کی برکت اپنے اندر رکھتی ہے۔ 
"	اس سے ملتی جلتی ہوئی یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اعمال حج میں قدم قدم پر توحید کا اعلان ہے جب حاجی احرام باندھتا ہے تو تلبیہ پڑھتا ہے تلبیہ میں کھلا ہوا اعلان حق تعالیٰ کی توحید اور ردشرک کا ہے ملا حظہ ہو: 
((لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ))
’’میں حاضر ہوں خداوندا تیرے حضور میں حاضر ہوں۔ تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں‘ ساری تعریفیں اور سب نعمتیں تیری ہی ہیں‘ اور ملک و بادشاہت تیری ہی ہیں تیرا کوئی شریک نہیں۔‘‘ 
جب خانہ کعبہ پر نظر پڑتی ہے تو حاجی کہتا ہے کہ 
((اَللّٰہُ اَکْبَرُ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ))
’’خدا سب سے بڑا ہے خدا کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں‘ خداسب سے بڑا ہے۔‘‘ 
طواف شروع کیجئے تو نیت کے وقت پڑھئے
((بِسْمِ اللّٰہِ اللّٰہُ اَکْبَرُ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ))
’’خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں‘ خداسب سے بڑا ہے‘ خدا کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں‘ تمام تعریفیں خدا ہی کے لیے ہیں ‘‘ 
مقام ابراہیمؑ پر نماز پڑھئے تو رسول اللہ e کی سنت یہ ہے کہ سورۃ فاتحہ کے ساتھ پہلی رکعت میں سورئہ کافرون اور دوسری میں سورہ اخلاص پڑھیے دونوں سورتیں اصولی طور پر توحید کا اعلان اور شرک کی تردید کرتی ہیں۔ 
صفا اور مروہ کی سعی کے لیے جائیے تو دونوں پہاڑیوں پر جا کر سب سے پہلے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter