Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

35 - 139
میں نے جو صورت گزشتہ صفحات میں لکھی ہے یہ حج تمتع کی صورت ہے چونکہ آپ کے لیے میں نے اسی کو مناسب سمجھا (اور اکثر لوگوں کے لیے وہی آسان اور بہتر ہے) اس لیے تفصیل سے میں نے اسی کو لکھ دیا ہے اس میں اور باقی دونوں صورتوں (قران اور افراد) میں معمولی سافرق ہے۔ 
قران اور تمتع میں تو یہ فرق ہے کہ تمتع میں میقات پر صرف عمرہ کا احرام باندھا جاتا ہے اور مکہ معظمہ پہنچ کر عمرہ کر کے احرام کھول دیا جاتا ہے اور حج کے لیے وہیں سے دوسرا احرام باندھ لیا جاتا ہے۔ 
اور قران میں میقات پر عمرہ اور حج دونوں کا احرام ساتھ باندھا جاتا ہے‘ اور اسی ایک احرام سے دونوں کو ادا کرنے کی نیت ہوتی ہے‘ چنانچہ قارن مکہ معظمہ پہنچ کر عمرہ کرتاہے لیکن عمرہ کا طواف اور سعی کر لینے کے بعد وہ بال نہیں منڈواتا بلکہ اسی طرح احرام کی حالت میں رہتا ہے یہاں تک کہ آٹھویں ذی الحجہ کو مکہ معظمہ سے منیٰ جاتا ہے اور آگے اس کا سارا پروگرام بھی وہی ہوتا ہے جو تمتع کرنے والے حاجی کا ہوتا ہے۔ 
اور افراد کی صورت یہ ہوتی ہے کہ میقات پر صرف حج کا احرام باندھا جاتا ہے اور اس احرام سے بس حج ہی کیا جاتا ہے۔ حج سے پہلے عمرہ نہیں کیا جاتا‘ افراد کرنے والا حاجی بھی جو احرام میقات پر باندھتا ہے وہ حج سے پہلے نہیں کھلتا اور دسویں تاریخ کو جمرئہ عقبہ کی رمی کرنے تک احرام کی ساری پابندیاں عائد رہتی ہیں۱؎  ان تینوں صورتوں کے حج کے اعمال اور پروگرام میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ یہ پہلے لکھا جاچکا ہے کہ افراد کرنے والے پر قربانی واجب نہیں ہے۔ ہاں اگر کرے تو مستحب اور مستحسن ہے۔ اگر ضرورت پڑے تو اس سے زیادہ تفصیل مناسک کی کسی کتاب میں دیکھی جاسکتی ہے۔ 
---

۱؎ 	حج بدل والوں کو ہمیشہ افرادہی کرنا چاہیے اور اگر قران یا تمتع کرنا ہو تو بھیجنے والے سے صراحۃً اجازت لے لی جائے۔  مثلاً احکام حج مفتی محمد شفیعa
منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 
جیسا کہ اوپر لکھا جاچکا ہے ۱۲ ذی الحجہ کو زوال کے بعد رمی کر کے اگر آپ چاہیں تو مکہ مکرمہ واپس ہو سکتے ہیں‘ لیکن افضل یہ ہے کہ ۱۳ کو بھی رمی کریں‘ اور اس کے بعد مکہ مکر مہ واپس آئیں‘ لیجئے اللہ کا شکر ادا کیجئے کہ اس نے آپ کا حج بالکل پورا کر ادیا اب حج کے سلسلہ کا کوئی خاص کام آپ کے ذمہ باقی نہیں رہا ہے اور ہے تو بس اتنا کہ جب آپ مکہ معظمہ سے رخصت ہونے لگیں تو ایک رخصتی طواف کر کے جائیں‘ اس کے سوا اب آپ سے شریعت کا کوئی خاص مطالبہ نہیں ہے۔ اس لیے آپ چاہیں تو آج ہی مکہ معظمہ سے روانہ ہو سکتے ہیں۔ لیکن نہ آپ اتنی عجلت کریں گے اور نہ اتنی جلدی آپ کی روانگی کا کوئی انتظام ہو سکے گا۔ اس لیے لامحالہ آپ کو ابھی مکہ مکرمہ میں ٹھہرنا ہوگا۔ 
ٹھہرئیے اور پوری خوشدلی سے ایک ایک دن کو غنیمت اور اللہ کی نعمت سمجھ کر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter