---
۱؎ یہ ملحوظ رہے کہ یہاں جس قربانی کا ذکر کیا گیا ہے اس سے مراد حج کی قربانی ہے عید قربان والی قربانی جو ہر صاحب نصاب پرواجب ہوتی ہے‘ وہ اس کے علاوہ ہے۔
حلق یاقصر
قربانی کے بعد سر منڈوایئے یابال تر شوائیے (لیکن سر منڈوانا افضل ہے۱؎ ) لیجئے اب آپ کا احرام گویا ختم ہو گیا‘ اب آپ کو سلے کپڑے پہننے‘ نہانے دھونے اور خوشبو لگانے وغیرہ کی آزادی ہے البتہ بیوی سے ہم بسترنہ ہونے کی پابندی ابھی آپ کے لیے باقی ہے اور جب آپ طواف زیارت کر لیں تو یہ پابندی بھی ختم ہوجائے گی۔
طواف زیارت اور صفا مروہ کی سعی
حج کے دوہی اہم رکن ہیں ایک وقوف عرفہ دوسرے طواف زیارت۔ یہ طواف اگرچہ بارہویں تاریخ کی شام تک بھی کیا جاسکتا ہے‘ لیکن افضل یہی ہے کہ آج ہی کر لیجئے جب آپ نے قربانی کے بعد بال منڈوا لیے یاترشوا لیے تو اب خوب نہادھو کے اور سلے ہوئے کپڑے پہن کے خواہ احرام باندھے ہوئے (یہ خیال کر کے کہ اب میرا مولا مجھے اپنے گھر کے طواف کے لیے بلارہا ہے اور میرے لیے اس کا حکم اس وقت یہ ہے کہ مکہ پہنچ کے میں اس کے گھر کا طواف کروں پورے ذوق وشوق کے ساتھ) مکہ معظمہ روانہ ہو جائیے اور مسجد حرام میں داخلہ کا اور طواف کا جو طریقہ پہلے تفصیل سے لکھا جاچکا ہے اسی کے مطابق اور ان
۱؎ عورتوں کے لیے بال منڈوانا یاترشوانا نا جائز ہے‘ ان کے لیے صرف اتنا کافی ہے کہ چوٹی کا سرا پکڑ کے صرف ایک انگل بال تر شوادیں یاخود تراش دیں۔
ہی آداب وکیفیات کے ساتھ مسجد حرام میں پہنچ کر طواف کیجئے اور چونکہ اس طواف کے بعد آپ کو صفامروہ کی سعی بھی کرنی ہوگی اس لیے عمرہ والے طواف کی طرح اس طواف میں بھی اضطباع اور پہلے تین چکروں میں رمل بھی کیجئے ۱؎طواف سے نیچے فارغ ہو کر مقام ابراہیم کے پیچھے یا اس کے قریب میں حسب سابق دوگانہ طواف پڑھئے‘ ملتزم سے چمٹ کر دعا کیجئے زمزم شریف پر پہنچ کر پانی پیجئے اور دعا مانگئے پھر حجر اسود کا استلام کرکے باب الصفا سے نکل کر صفا پر جائیے اور پہلے لکھے ہوئے طریقہ کے مطابق صفاو مردہ کے سات پھیرے کیجئے اور ہر پھیرے میں جب صفایا مروہ پر پہنچنا ہو تو قبلہ روہو کر اطمینان سے دعا مانگئے خصوصاً سعی شروع کرتے وقت پہلی دفعہ صفاپر اور آخری پھیرے میں مروہ پر پورے خشوع وخضوع کے ساتھ دیر تک اللہ کی حمدو ثناء کیجئے اور خوب الحاح وابتہال کے ساتھ اس سے دعائیں مانگئے۔ اور جیسا کہ پہلے بتایا جاچکا ہے سعی کے دور ان میں بھی برابر ذکر و دعا میں مشغول رہئے۔
((رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَتَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمْ اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَ کْرَمُ))
لیجئے اللہ تعالیٰ کے فضل و توفیق سے اب آپ طواف زیارت اور اس کے بعد والی سعی سے بھی فارغ ہو گئے‘ اب احرام کی کوئی بھی پابندی آپ کے لئے باقی نہیں رہی۔