حصہ ہے) اور مطاف میں‘ جہاں کھڑے ہو کر چاہیں نماز پڑھیں‘ یا مسجد حرام میں بیٹھے کسی وقت اللہ کے گھر کو عظمت ومحبت کی نظروں سے دیکھا ہی کریں۔ غرض یہ ساری چیزیں وہ ہیں جو مکہ معظمہ سے چلے جانے کے بعد آپ کو کبھی نصیب نہ ہو سکیں گی‘ اس لیے موقع کو غنیمت جانئے اور اللہ کی رحمتوں اور نعمتوں کو جس قدر لوٹ سکیں لوٹیئے۔
مزے لوٹو کلیم اب بن پڑی ہے
بڑی اونچی جگہ قسمت لڑی ہے
ان سب چیزوں کے ساتھ ساتھ اسی زمانہ قیام میں دینی دعوت وتبلیغ کے کام میں بھی حصہ لیتے رہیے۔ اور اس کام کے کرنے والوں کے ساتھ پورا تعلق اور تعاون رکھیے! آپ کی ذاتی عبادات سے دعوت کے کام میں طاقت وبرکت اور نورانیت پیدا ہوگی اور دعوت اور دین کی جدوجہد چونکہ انبیاء o کی خاص میراث ہے اور اللہ کے یہاں بہت ہی مقبول اور محبوب عمل ہے اس لیے امید ہے کہ دعوت کے کام میں آپ کی شرکت کی برکت سے آپ کی یہ ذاتی عبادت انشاء اللہ زیادہ محبوب اور زیادہ مقبول ہوجائیں گی۔
بیت اللہ کا داخلہ
ایام حج میں کسی دن گھنٹہ دو گھنٹہ کے لیے بیت اللہ شریف کا دروازہ بھی مشتاقان زیارت کے لیے کھولا جاتا ہے اور اگرچہ یہ داخلہ زیادہ سے زیادہ مستحب درجہ کا عمل ہے اور وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ اس کی وجہ سے کسی معصیت اور منکر کا ارتکاب نہ ہو‘ لیکن عام حجاج اپنی ناواقفی اور دینی ناتربیتی کی وجہ سے اس کے انتہائی درجہ شائق ہوتے ہیں‘ اور خدا کی پناہ کہ شریعت کے احکام اور اللہ کی رضامندی اور ناراضی سے گویا بالکل بے پروا ہو کر اپنا یہ شوق پورا کرنا چاہتے ہیں ممکن ہے کہ آپ پر بھی اس شوق کا غلبہ ہو اس لیے یہ عرض کیے دیتا ہوں کہ لے دے کے داخل ہونا تودرست نہیں ہے علیٰ ہذا عام طور سے لوگ جیسی کش مکش اور دھینگامشتی سے داخل ہوتے ہیں وہ بھی سخت بے ادبی ہے اس لیے ان برائیوں کے ساتھ داخل ہونے کی توہرگز کوشش نہ کیجئے گا۔ البتہ اگر اللہ تعالیٰ ایسی کوئی صورت پیدا فرمادیں کہ ان برائیوں سے محفوظ رہتے ہوئے آپ اندر جاسکیں تو نعمت اور سعادت سمجھ کر جائیں اور ان چند باتوں کا خیال رکھیں:
بہت خشوع اور خضوع کے ساتھ اور اللہ کی عظمت وہیبت دل میں لیے داخل ہوں‘ ’’ بسم اللہ‘‘ کہہ کے پہلے داہنا پائوں اندر رکھیں اور عرض کریں:
’’اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ‘‘
نظر نیچی رکھیں۔ اوپر کی جانب اور ادھر ادھر نہ دکھیں کہ یہ ادب کے خلاف ہے‘ دروازہ سے داخل ہو کر سیدھا آگے کی طرف چلیں اور سامنے والی دیوار جب قریباً دوڈیڑھ گزرہ جائے تو وہاں کھڑے ہو کر دورکعت یا چار رکعت نفل نماز پڑھیں اور دعا مانگیں روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ e نے اسی جگہ نماز ادا فرمائی تھی اور اگر معصیات و منکرات سے بچ کر داخلہ کی صورت نہ ہو تو پھر داخل نہ ہونے میں اللہ کی رضا سمجھیں‘ اور دل کی چاہت کے باوجود اندرنہ جائیں