اوست ملاحظہ واعتبار نمائند در ذوق و حضوراقرب و دخل بود‘‘
(شرح سفر السعادہ)
’’اگر یہ اظہار قوت اعدائے باطن یعنی شیطان اور اس کے کارندوں کے مقابلہ میں تصور کی جائے تو ذوق و حضور کا باعث ہو گا۔‘‘
% خوش نصیب زائر حرم جب مدینہ منورہ (q) میں حاضری کی سعادت پائے اور بار گاہ نبویؐ سے قریب ہونے کی عزت حاصل کرے تو نبی کریم e کے ان تمام حقوق کو یاد کرے جو امت کے ذمہ واجب ہیں اس سلسلہ میں حضرت مولانا سید حسین احمد صاحب مدظلہ کے ایک ’’کرامت نامہ‘‘ کی چند سطریں نقل کرنا مناسب ہے:
’’حاضری روضہ مبارکہ کے وقت آنحضرت u کی روح پر فتوح کو وہاں جلوہ افروز‘ سننے والی‘ جاننے والی‘ غایت جمال وجلال کے ساتھ تصور کرتے ہوئے شہنشاہ عالم کے دربار میں حاضری خیال کی جائے اور جملہ طرق و آداب کا لحاظ رکھا جائے۔ فضول باتوں اور لوگوں کی مجالس میں بلا ضرورت حاضری سے گریز کیا جائے اوقات کو درود شریف‘ ذکر مراقبہ‘ قرأت قرآن‘ نوافل سے معمور کیا جائے۔‘‘
& اسی سلسلہ میں یہ بات بھی عرض کرنا مناسب ہے کہ بعض حجاج کو دیکھا گیا ہے کہ وہ مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ کا تقابل شروع کر دیتے ہیں اور مکہ معظمہ کے متعلق ایسے کلمات زبان سے نکال ڈالتے ہیں جن کو سن کر ڈر معلوم ہوتا ہے۔ راقم سطور کو مکہ مکرمہ کے زمانہ قیام میں بعض اوقات اس معاملے میں بڑے صبر سے کام لینا پڑا۔ خوب یاد رکھئے کہ مدینہ منورہ کی تمام عظمتیں اور محبوبیتیں مسلم ہیں مگر اس کے یہ معنی کب ہیں کہ مکہ معظمہ کو کہا جائے کہ’’ بالکل‘‘ خالی ہے۔
استغفراللہ‘ استغفر اللہ اعوذ باللہ من شر الشیطان وشرکہ
مدینہ طیبہ کی عظمت ومحبت مکہ والے ہی کی وجہ سے ہے‘ مکہ معظمہ کو قرآن مجید نے ’’بلدامین‘‘ کہا ہے خود حضرت نبی کریم e نے اس سے محبت کا اظہار فرمایا ہے کعبہ یہیں ہے جس کا خود حضور اقدس e بھی طواف کرتے تھے‘ خدا کے شعائر صفا‘ مروہ یہیں ہیں‘ زمزم یہیں ہے منیٰ عرفات اور مزدلفہ یہیں سے قریب ترہیں۔ بلکہ یہیں ہیں‘ پھر مکہ کو خالی کیسے کہا جاسکتا ہے اس سلسلہ میں جو علمی بحث کتابوں میں درج ہے اس سے قطع نظر ہماوشما کو اس معاملہ میں اپنی زبان کو بالکل محفوظ رکھنا چاہیے کہ مبادا کوئی بے ادبی نہ ہو جائے راقم سطور نے مکہ معظمہ میں بعض دوستوں سے عرض کیا تھا کہ اپنا ذوق تویہ کہتا ہے کہ مدینہ منورہ‘ مکہ معظمہ اور مکہ میں صفا‘ مروہ‘ منیٰ‘ عرفات‘ اور مزدلفہ کی مختلف جہتیں ہیں‘ حاجی ان میں سے جس مقام پر جائے وہیں کی کیفیات اس پر غالب ہونی چاہئیں اس طرح سے ہر مقام کا ادب واحترام ہمارے حصہ میں آئے گا۔
انشاء اللہ
حرم نبوی میں داخلہ کے وقت