Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

83 - 139
اوست ملاحظہ واعتبار نمائند در ذوق و حضوراقرب و دخل بود‘‘ 
(شرح سفر السعادہ) 
	’’اگر یہ اظہار قوت اعدائے باطن یعنی شیطان اور اس کے کارندوں کے مقابلہ میں تصور کی جائے تو ذوق و حضور کا باعث ہو گا۔‘‘ 
%	خوش نصیب زائر حرم جب مدینہ منورہ (q) میں حاضری کی سعادت پائے اور بار گاہ نبویؐ سے قریب ہونے کی عزت حاصل کرے تو نبی کریم e کے ان تمام حقوق کو یاد کرے جو امت کے ذمہ واجب ہیں اس سلسلہ میں حضرت مولانا سید حسین احمد صاحب مدظلہ کے ایک ’’کرامت نامہ‘‘ کی چند سطریں نقل کرنا مناسب ہے:
	’’حاضری روضہ مبارکہ کے وقت آنحضرت u کی روح پر فتوح کو وہاں جلوہ افروز‘ سننے والی‘ جاننے والی‘ غایت جمال وجلال کے ساتھ تصور کرتے ہوئے شہنشاہ عالم کے دربار میں حاضری خیال کی جائے اور جملہ طرق و آداب کا لحاظ رکھا جائے۔ فضول باتوں اور لوگوں کی مجالس میں بلا ضرورت حاضری سے گریز کیا جائے اوقات کو درود شریف‘ ذکر مراقبہ‘ قرأت قرآن‘ نوافل سے معمور کیا جائے۔‘‘ 
&	اسی سلسلہ میں یہ بات بھی عرض کرنا مناسب ہے کہ بعض حجاج کو دیکھا گیا ہے کہ وہ مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ کا تقابل شروع کر دیتے ہیں اور مکہ معظمہ کے متعلق ایسے کلمات زبان سے نکال ڈالتے ہیں جن کو سن کر ڈر معلوم ہوتا ہے۔ راقم سطور کو مکہ مکرمہ کے زمانہ قیام میں بعض اوقات اس معاملے میں بڑے صبر سے کام لینا پڑا۔ خوب یاد رکھئے کہ مدینہ منورہ کی تمام عظمتیں اور محبوبیتیں مسلم ہیں مگر اس کے یہ معنی کب ہیں کہ مکہ معظمہ کو کہا جائے کہ’’ بالکل‘‘ خالی ہے۔ 
استغفراللہ‘ استغفر اللہ اعوذ باللہ من شر الشیطان وشرکہ
مدینہ طیبہ کی عظمت ومحبت مکہ والے ہی کی وجہ سے ہے‘ مکہ معظمہ کو قرآن مجید نے ’’بلدامین‘‘ کہا ہے خود حضرت نبی کریم e نے اس سے محبت کا اظہار فرمایا ہے کعبہ یہیں ہے جس کا خود حضور اقدس e بھی طواف کرتے تھے‘ خدا کے شعائر صفا‘ مروہ یہیں ہیں‘ زمزم یہیں ہے منیٰ عرفات اور مزدلفہ یہیں سے قریب ترہیں۔ بلکہ یہیں ہیں‘ پھر مکہ کو خالی کیسے کہا جاسکتا ہے اس سلسلہ میں جو علمی بحث کتابوں میں درج ہے اس سے قطع نظر ہماوشما کو اس معاملہ میں اپنی زبان کو بالکل محفوظ رکھنا چاہیے کہ مبادا کوئی بے ادبی نہ ہو جائے راقم سطور نے مکہ معظمہ میں بعض دوستوں سے عرض کیا تھا کہ اپنا ذوق تویہ کہتا ہے کہ مدینہ منورہ‘ مکہ معظمہ اور مکہ میں صفا‘ مروہ‘ منیٰ‘ عرفات‘ اور مزدلفہ کی مختلف جہتیں ہیں‘ حاجی ان میں سے جس مقام پر جائے وہیں کی کیفیات اس پر غالب ہونی چاہئیں اس طرح سے ہر مقام کا ادب واحترام ہمارے حصہ میں آئے گا۔ 

انشاء اللہ 


حرم نبوی میں داخلہ کے وقت

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter