Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

30 - 139
یہ مع ترجمہ کے پہلے بھی لکھی جاچکی ہے۔ 
اور دوسری: اَللّٰھُمَّ اِنَّ مَغْفِرَتَکَ اَوْسَعُ مِنْ ذُنُوْبِیْ وَرَحْمَتَکَ اَرْجِیْ عِنْدِیْ مِنْ عَمَلِیْ 
’’اے میرے اللہ! تیری مغفرت میں میرے گناہوں سے بہت زیادہ وسعت ہے! اور مجھے اپنے اعمال سے بہت زیادہ تیری رحمت سے آسرا ہے۔‘‘ 
غرض مزدلفہ کی اس رات میں بھی عرفات کے دن ہی کی طرح دعا واستغفار کا اہتمام کیجئے۔ 
مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 
فجر کی نماز مزدلفہ میں اول وقت پڑھ لیجئے اور اس کے بعد سورج نکلنے کے قریب تک پھر اللہ کی تسبیح وتقدیس اور تکبیرو تہلیل اور حمد وثناء اور دعا واستغفار میں مشغول رہیے اور جب سورج نکلنے کا وقت بالکل قریب آجائے تو وہاں سے منیٰ کو روانہ ہو جائیے۔ منیٰ یہاں سے تین میل ہے صبح کے ٹھنڈے وقت میں یہ راستہ آسانی سے پیدل طے ہو سکتا ہے روانگی کے وقت یہ تصور کیجئے کہ اب میرا مولا مجھے منیٰ بلا رہا ہے اور اس کا حکم ہے کہ میں وہاں پہنچ کررمی اور قربانی کروں‘ بہرحال یہ تصور کر کے اور شوق ومحبت سے اور ہیبت وعظمت کی کیفیت اپنے اوپر طاری کر کے تلبیہ پڑھتے ہوئے اب یہاں سے منیٰ کو روانہ ہو جائیے۔ اور اچھا  ہے کہ رمی کے لیے کنکریاں بھی یہاں سے ہی چن لیجئے۔ 
راستہ میں وادی محسر ایک نشیبی جگہ آئے گی‘ یہ وہ مقام ہے جہاں ابرہہ کا لشکر اللہ کے حکم سے ہلاک ہوا تھا‘ یہاں سر جھکائے اور خوف و دہشت کی حالت اپنے اوپر طاری کیے دوڑ کے نکل جائیے۔ 
منیٰ میں جمرات کی رمی 
روایات میں ہے کہ حضرت ابراہیم u جب اپنے فرزند حضرت اسماعیل کو ذبح کرنے کے ارادے سے لے کر چلے اور منیٰ کی حدود میں پہنچے تو ایک جگہ شیطان سامنے آیا اور اس نے اس ارادہ سے آپؑ کو باز رکھنے کی کوشش کی حضرت ابراہیم u نے اس مردود کے سات کنکریاں ماریں جس سے وہ زمین میں دھنس گیا اور آپؑ آگے روانہ ہوگئے‘ کچھ دور چلے تھے کہ اللہ کا اور اللہ والوں کا دشمن پھر سامنے آیا اور اس نے ’ ناصح مشفق‘ بن کر آپؑ کو حضرت اسماعیل کی قربانی سے روکنا چاہا۔ آپ نے پھر اس کے سات کنکریاں ماریں جس سے وہ دفع ہو گیا۔ آپؑ آگے چل دیے کچھ دیر کے بعد تیسری دفعہ وہ پھر نمودار ہوا اور پھر اس نے ورغلایا‘ آپ نے پھر اس کو سات کنکریاں ماریں جس سے وہ پھر زمین میں دھنس گیا۔ اللہ تعالیٰ کو حضرت ابراہیمu کی یہ عاشقانہ ادا ایسی پسند آئی کہ قیامت تک کے لئے اس کی نقل بھی حج کا جزوبنادی گئی ہے۔ 
جن تین جگہوں پر شیطان پر حضرت ابراہیم u نے سنگ باری کی تھی ان جگہوں پر بطور نشان کے تین ستون بنے ہوئے ہیں اور حجاج اب ان نشانوں پر کنکریاں مارتے ہیں۔ ان ہی نشانوں کو جمرات کہتے ہیں‘ منیٰ سے مکہ مکرمہ جاتے ہوئے سب سے آخر میں جو جمرہ آتا ہے وہ جمرۃ العقبہ کہلا تا ہے اس سے پہلے والا جمرہ‘ جمرۃ الوسطیٰ کہلاتا ہے اور جو اس سے پہلے مسجد خیف کے قریب واقع ہے اس کو جمرۃ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter