سراپا چمن ہے دیار مدینہ
دوام آشنا ہے بہار مدینہ
مدینے کے پھولوں کا کیا پوچھتے ہو
رگ گل ہے ہر نوکِ خارِ مدینہ
دلوں پر ہے جس کی حکومت کا سکہ
زہے شوکت تاجدار مدینہ
کسی چیز کی اس کو حسرت نہیں ہے
میسر ہو جس کو غبار مدینہ
یہ مسجد، یہ منبر، یہ روضہ، یہ گنبد
ہے فردوس ہر یادگار مدینہ
وہاں کی زمیں عرش سے بھی ہے اعلیٰ
جہاں دفن ہیں تاجدار مدینہ
تہجد، تلاوت، تضرع، دعائیں
خوشا سعی شب زندہ دار مدینہ
حنین و تبوک اور بدر و احد میں
صف آراء ہوئے شہسوار مدینہ
کبار مدینہ تو یوں بھی بڑے ہیں
بڑوں سے بڑے ہیں صغار مدینہ
تمنا ہے عمر رواں اپنی گزرے
بہ ہمراہ لیل و نہار مدینہ
فریدی چلو چل کے روضہ پہ کہنا
سلام آپ پر تاجدار مدینہ
کیف حضوری
ازحضرت حمید صدیقی لکھنوی
کیف حضوری اللہ اکبر