Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

31 - 139
الاولیٰ کہا جاتا ہے۔ پہلے دن یعنی دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرۃ العقبہ کی رمی کی جاتی ہے‘ اس کے بعد گیارہویں اور بارہویں اور تیرہویں کو تینوں جمروں کی رمی ہوتی ہے۔
رمی جمرات کے متعلق اس مجمل یادداشت کو ذہن میں رکھ لیجئے‘ اور اب مزدلفہ سے منیٰ پہنچ کر آپ کو جو کچھ اور جس ترتیب سے کرنا ہو گا اس کا سنیے۔ 
دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 
اگر آپ پیدل بھی گئے تو قریباً سوا گھنٹے ڈیڑھ گھنٹے میں آپ منیٰ پہنچ جائیں گے‘ وہاں پہنچ کر آپ سب سے پہلے جمرۃ عقبہ کی رمی کیجئے۔ سات کنکریاں ہاتھ میں لے کر جائیے اور اس ستون سے ڈھائی تین گزکے فاصلہ پر اس طرح کھڑے ہوں کہ منیٰ آپ کے داہنی جانب ہو اور مکہ بائیں جانب‘ انگوٹھے اور انگشت شہادت سے پکڑیے اور انگشت شہادت سے پکڑکے سات دفعہ میں سات کنکریاں اس پر ماریئے اور ہر کنکری مارتے وقت کہئے :
((بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ رَغَمًا لِلشَّیْطَانِ وَ رَضِیَ لِلرَّحْمٰنِ))
’’میں اللہ کا نام لے کر مارتا ہوں اللہ بہت بڑا ہے سب سے بڑا ہے میں یہ کنکری مارتا ہوں شیطان کو ذلیل کرنے اور جلانے کے لیے اور نہایت رحمت والے اپنے پروردگار کو راضی کرنے کے لیے۔‘‘ 
اگر یہ پورے کلمات یاد نہ ہوں تو صرف ’’ بسم اللہ اللہ اکبر‘‘ کہہ کرہی کنکریاں مارے۔۱؎ 
---

۱؎ 	کنکری مارنے کی صحیح جگہ ستون کے نیچے کا حصہ ہے اوپر والا حصہ تو دراصل نشانی کے لیے اونچا کر دیا گیا ہے۔ 
تلبیہ ختم 
تلبیہ جو آپ اب تک برابر پڑھ رہے تھے اس رمی پر اس کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے۔ اب دوسرے اذکار (تسبیح وتحمید اور تکبیر وتہلیل وغیرہ) سے اپنی زبان تر رکھئے! لبیک پکارنے کا حکم اب آپ کو نہیں رہا۔ 
آج کے دن بس اس ایک جمرہ (جمرۃ العقبہ) کی رمی کا حکم ہے‘ اور زوال کے وقت سے پہلے اس کا کر لینا افضل ہے۔ 
قربانی 
رمی سے فارغ ہو کر سیدھے منحر یعنی قربان گاہ جائیے‘ آپ نے حج تمتع کیا ہے اس کے شکر میں ایک قربانی آپ پرواجب ہے (اسی طرح قران کرنے والوں پر بھی یہ قربانی واجب ہے البتہ حج افراد کرنے والے پر واجب نہیں ہے اس کے حق میں صرف مستحب ہے) منحر میں لاکھوں (بلامبالغہ لاکھوں) دنبے‘ مینڈھے‘ بھیڑیں‘ بکر یاں‘ گائیں‘ اونٹ‘ اونٹنیاں‘ آپ دیکھیں گے‘ اپنی پسند اور وسعت کے مطابق دیکھ کے خرید لیجئے اور قربانی کیجئے۔ ۱؎

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter