الاولیٰ کہا جاتا ہے۔ پہلے دن یعنی دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرۃ العقبہ کی رمی کی جاتی ہے‘ اس کے بعد گیارہویں اور بارہویں اور تیرہویں کو تینوں جمروں کی رمی ہوتی ہے۔
رمی جمرات کے متعلق اس مجمل یادداشت کو ذہن میں رکھ لیجئے‘ اور اب مزدلفہ سے منیٰ پہنچ کر آپ کو جو کچھ اور جس ترتیب سے کرنا ہو گا اس کا سنیے۔
دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی
اگر آپ پیدل بھی گئے تو قریباً سوا گھنٹے ڈیڑھ گھنٹے میں آپ منیٰ پہنچ جائیں گے‘ وہاں پہنچ کر آپ سب سے پہلے جمرۃ عقبہ کی رمی کیجئے۔ سات کنکریاں ہاتھ میں لے کر جائیے اور اس ستون سے ڈھائی تین گزکے فاصلہ پر اس طرح کھڑے ہوں کہ منیٰ آپ کے داہنی جانب ہو اور مکہ بائیں جانب‘ انگوٹھے اور انگشت شہادت سے پکڑیے اور انگشت شہادت سے پکڑکے سات دفعہ میں سات کنکریاں اس پر ماریئے اور ہر کنکری مارتے وقت کہئے :
((بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ رَغَمًا لِلشَّیْطَانِ وَ رَضِیَ لِلرَّحْمٰنِ))
’’میں اللہ کا نام لے کر مارتا ہوں اللہ بہت بڑا ہے سب سے بڑا ہے میں یہ کنکری مارتا ہوں شیطان کو ذلیل کرنے اور جلانے کے لیے اور نہایت رحمت والے اپنے پروردگار کو راضی کرنے کے لیے۔‘‘
اگر یہ پورے کلمات یاد نہ ہوں تو صرف ’’ بسم اللہ اللہ اکبر‘‘ کہہ کرہی کنکریاں مارے۔۱؎
---
۱؎ کنکری مارنے کی صحیح جگہ ستون کے نیچے کا حصہ ہے اوپر والا حصہ تو دراصل نشانی کے لیے اونچا کر دیا گیا ہے۔
تلبیہ ختم
تلبیہ جو آپ اب تک برابر پڑھ رہے تھے اس رمی پر اس کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے۔ اب دوسرے اذکار (تسبیح وتحمید اور تکبیر وتہلیل وغیرہ) سے اپنی زبان تر رکھئے! لبیک پکارنے کا حکم اب آپ کو نہیں رہا۔
آج کے دن بس اس ایک جمرہ (جمرۃ العقبہ) کی رمی کا حکم ہے‘ اور زوال کے وقت سے پہلے اس کا کر لینا افضل ہے۔
قربانی
رمی سے فارغ ہو کر سیدھے منحر یعنی قربان گاہ جائیے‘ آپ نے حج تمتع کیا ہے اس کے شکر میں ایک قربانی آپ پرواجب ہے (اسی طرح قران کرنے والوں پر بھی یہ قربانی واجب ہے البتہ حج افراد کرنے والے پر واجب نہیں ہے اس کے حق میں صرف مستحب ہے) منحر میں لاکھوں (بلامبالغہ لاکھوں) دنبے‘ مینڈھے‘ بھیڑیں‘ بکر یاں‘ گائیں‘ اونٹ‘ اونٹنیاں‘ آپ دیکھیں گے‘ اپنی پسند اور وسعت کے مطابق دیکھ کے خرید لیجئے اور قربانی کیجئے۔ ۱؎